جاپانی شطرنج کا انمول ہیرا، چودہ سالہ گرینڈ ماسٹر
27 جون 2017سوٹا فیوجی کی عمر چودہ برس ہے اور اُس نے کمپیوٹر پر شوگی گیمز کا مسلسل مطالعہ کرتے ہوئے اس کی مشکل چالوں کو ازبر کر رکھا ہے۔ اس طرح جاپانی شطرنج میں اُس کا باضابطہ طور پر کوئی استاد نہیں ہے۔ وہ گھنٹوں کمپیوٹر کے ساتھ شوگی کھیلا کرتا تھا۔
فیوجی نے مسلسل انتیس میچ جیت کر تیس سالہ پرانا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ اِس نوجوان کھلاڑی نے اٹھائیس مسلسل میچز جیتنے کا تین دہائیوں سے چلا آ رہا ریکارڈ پیر چھبیس جون کو توڑا۔ آج منگل ستائیس جون کے روز جاپان کے مختلف شہروں سے چھپنے والے سبھی اخبارات کے پہلے صفحے پر شوگی کا ایک نیا ریکارڈ قائم کرنے کی خبر جلی انداز میں شائع ہوئی۔ اس خبر کے ساتھ ساتھ اس ٹین ایجر کھلاڑی کی تصویر بھی پہلے صفحے کی زینت بنی۔
جاپانی اسپورٹس مبصرین کا کہنا ہے کہ سوٹا فیوجی نے ایک ایسی قوم کے چہرے پر مسکراہٹ پیدا کر دی ہے جو گزشتہ پندرہ برسوں سے افراطِ زر کے ہاتھوں مضمحل تھی۔ فیوجی کو ہر طبقے کے افراد نے بھرپور انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے نے اِس ریکارڈ بریکنگ کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ینگ پاور نے تاریخ رقم کر دی ہے۔ آبے کے مطابق فیوجی کی یہ کامیابی جاپانی نوجوانوں کو نئے خواب دیکھنے اور نئی امیدیں قائم کرنے کی ہمت دے گی۔ فیوجی نے پیر کے روز اپنا تاریخی میچ انیس برس کی عمر کے ایک پروفیشنل کھلاڑی کے ساتھ کھیلا اور گیارہ گھنٹوں کی طویل کشمکش کے بعد وہ یہ میچ جیتنے میں کامیاب رہا۔
میچ جیتنے کے بعد رپورٹرز کے سامنے چودہ برس کے سوٹا فیوجی نے کسی ہچکچاہٹ یا بوکھلاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا۔ وہ اِس نیوز کانفرنس میں انتہائی پرسکون دکھائی دے رہا تھا۔ اس موقع پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس نے کہا کہ مسلسل انتیس میچ جیتنا اُس کے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا۔ اس نے مزید کہا کہ وہ اپنی کامیابی پر خود بھی حیران ہے۔