جاپان مشرق وسطٰی میں بحری بیڑہ تعینات کرے گا
27 دسمبر 2019
جاپانی کابینہ نے اس سے متعلق دستاویزات کو منظوری دے دی ہے۔ دستاویز کے مطابق جنگی ساز و سامان سے لیس ایک ہیلی کاپٹر اور دو ’پی تھری سی‘ طیارے تعینات کیے جائیں گے۔ ان اقدامات کا مقصد معلومات جمع کرنا اور خلیج عمان، بحیرہ عرب اور ایرانی ساحلوں کے قریبی پانیوں سے گزرنے والے جاپانی مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کرنا ہے۔
جاپانی خبر رساں ادارے کیوڈو انٹرنیشنل نے سرکاری حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ ایک سال پر مبنی اس مشن کے ساتھ جاپانی بحریہ کے دو سو چھ ملازمین بھی اس بیڑے کے ساتھ ہوں گے اور ممکن ہے کہ آئندہ ماہ جنوری سے ہی تعیناتی کا عمل شروع ہوجائے۔ جاپانی فورسز اس سمندری علاقے میں خطرات کے پیش نظر اپنے مال بردار جہازوں کو بچانے کے لیے ہتھیاروں کا استعمال بھی کریں گے۔
اس مشن کا دائرہ کار بحیرہ عرب کے شمال میں خلیج عمان، بحیرہ احمر سے مربوط آبنائے باب المندب اور خلیج عدن تک ہوگا۔ تاہم یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جاپانی بحری مشن کا اس آبنائے ہرمز کے علاقے سے کچھ بھی لینا دینا نہیں جو تیل کی آمد و رفت کا اہم سمندری راستہ ہے اور امریکا اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس کی نگرانی کرتا ہے۔
گزشتہ ہفتے جاپانی وزیراعظم شنزو آبے تہران کا دو روزہ دورہ کیا تھا اور ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے دوران انہوں نے اس کی تجویز پیش کی تھی، ایران نے اسے تسلیم کیا تھا۔
جون میں جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے نے ایران کا دورہ کیا تھا، جوگزشتہ اکتالیس برس میں پہلی بار کسی بھی جاپانی وزیراعظم کا ایرانی دورہ تھا۔ اس دورے میں انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ ساتھ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای سے بھی ملاقات کی تھی۔
آبنائے ہرمز میں جہازوں کے تحفظ کے لیے امریکا کی قیادت میں جو ٹاسک فورس تشکیل دی گئی تھی، جاپان نے اس میں نہ شامل ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے بعد اس نے اپنے طور پر ہی اپنے مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔ آبنائے ہرمز میں امریکی قیادت والے مشن سے ایران خوش نہیں ہے۔
ص ز / ش ح (اے ایف پی، اے پی)