جاپان میں زلزلے، سونامی کے متاثرین کی یاد میں تقریب
11 جون 2011اس تہری آفت کے ٹھیک تین ماہ بعد سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبے ایواٹے میں آج ملکی وزیر اعظم ناؤتو کان نے مقامی وقت کے مطابق سہ پہر دو بج کر 46 منٹ پر کاما ایشی کے مقام پر ہونے والی ایک تعزیتی تقریب میں حصہ لیا۔ انہوں نے بہت سے دیگر حاضرین اور اپنے باقی ہم وطنوں کی طرح ہلاک شدگان کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
شمال مشرقی جاپان میں گیارہ مارچ کو آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر نو ڈگری تھی۔ اس زلزلے اور اس کے بعد پیدا ہونے والی سونامی لہروں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے شہریوں میں سے اب تک تقریباﹰ ساڑے پندرہ ہزار کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ آٹھ ہزار سے زائد شہری ابھی تک لاپتہ ہیں۔ جاپان میں ان قدرتی آفات اور اُن کے نتیجے میں فوکوشیما کے ایٹمی پلانٹ میں حادثے کی وجہ سے متاثر ہونے والے تقریباﹰ ایک لاکھ شہری ابھی تک عارضی رہائش گاہوں میں مقیم ہیں۔
جاپان میں ان قدرتی آفات کی وجہ سے جو ہزار ہا شہری بےروزگار ہوئے، وہ ابھی تک اپنے لیے نئی زندگی کے آغاز کی کوششوں میں ہیں۔ ان میں ابھی تک ایسے شہریوں کی بڑی اکثریت بھی شامل ہے، جن کی تاحال اپنی کوئی آمدنی نہیں ہے۔
ساتھ ہی جاپان میں عوامی سطح پر اس بارے میں تشویش بھی مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے کہ فوکوشیما کے تباہ شدہ ایٹمی بجلی گھر سے آنے والے دنوں میں مزید تابکار شعاعیں خارج ہو سکتی ہیں۔ متاثرہ علاقے میں عوام کو خدشہ ہے کہ تباہ شدہ ایٹمی پاور پلانٹ سے آنے والے دنوں میں تابکار مادوں سے آلودہ پانی دوبارہ قریبی سمندری پانی میں داخل ہو سکتا ہے۔
فوکو شیما کے ایٹمی بجلی گھر میں حادثے کے بعد ملحقہ سمندری علاقے میں تابکاری اثرات اور تابکاری سے آلودہ پانی دور دور تک پھیل گئے تھے، جنہوں نے سمندری حیات کو بھی بہت بری طرح متاثر کیا تھا۔
جاپان میں گیارہ مارچ کی تباہی کے تین ماہ پورے ہونے کے موقع پر ملک کے کئی شہروں میں آج بہت سے مظاہرین کی طرف سے ایٹمی توانائی کے استعمال کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے گیے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک