جرمنی اب محفوظ نہیں رہا، اے ایف ڈی پارٹی کی سربراہ
21 دسمبر 2016جرمنی ميں انتہائی دائيں بازو کی سياسی جماعت ’الٹرنيٹیو فار ڈوئچ لانڈ‘ (AfD) يا ’جرمنی کے ليے متبادل‘ کی خاتون سربراہ فراؤکے پيٹری نے برلن حملے کے تناظر میں کہا ہے کہ جس طرح کے حالات پیدا ہو رہے ہیں، وہ گزشتہ ڈیڑھ سالوں میں منظم انداز میں جرمن جغرافیائی حدود میں داخل ہونے والے اُن افراد کی آمد کا نتیجہ ہيں، جن کے بارے میں احتیاط نہيں برتی گئی۔ انہوں نے جرمن سرحدوں پر سخت کنٹرول کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اب جرمنی ایک محفوظ ملک نہیں رہا۔
اسی طرح الٹرنیٹِو فار ڈوئچ لینڈ کے نائب صدر الیگزانڈر گاؤلینڈ کا بیان بھی پیٹری کے بیان کا تسلسل ہے۔ گاؤلینڈ کے مطابق انجام کار جرمنی کی سرحدی نگرانی انتہائی سخت کرنے کا وقت آ گیا ہے تاکہ کوئی بھی شخص غیر قانونی انداز میں داخل نہ ہو سکے اور اس طرح ایک ہی شخص کی ایک سے زائد شناختوں کا عمل بھی ختم ہو سکے گا۔ گاؤلینڈ کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کی درست معلومات کی بنیاد پر کسی بھی مبینہ دہشت گرد کی درخواست فوری طور پر مسترد کر کے اُسے بیدخل کیا جا سکے گا۔
الٹرنیٹِو فار ڈوئچ لینڈ کے نائب صدر نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اُن کی جماعت ریفیوجی پالیسی کے حوالے سے کئی مرتبہ کہہ چکی ہے کہ چانسلر انگیلا میرکل نے اس باعث کئی خطرناک لوگوں کو ملک میں رہنے کی اجازت دے دی ہے۔ ان کے مطابق میرکل کے فیصلے کے بعد ہزارہا مہاجرین کی آمد نے یورپ کو ایک پیچیدہ ریفیوجی بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ اے ایف ڈی نے گزشتہ کچھ عرصے میں جرمنی کے اندر بھی دہشت گردانہ حملوں کے خدشے کا اظہار کرتی چلی آ رہی ہے۔
برلن کی کرسمس مارکیٹ پر کیے گئے ٹرک حملے کے بعد الٹرنیٹِو فار ڈوئچ لینڈ کے رہنماؤں کے ردعمل ٹویٹر پر فوری طور پر ظاہر ہونا شروع ہو گئے تھے۔ تمام مرکزی رہنماؤں نے پر زور انداز میں اس حملے کی مذمت کی تھی۔ اس حملے کے حوالے سے الٹرنیٹِو فار ڈوئچ لینڈ کے رکن پارلیمنٹ مارکوس پریٹزل نے سب سے پہلے ٹویٹ کیا تھا کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق حملے میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ ملوث ہے۔ بعد میں داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔