جرمنی اور امریکہ کے مابین توانائی کے شعبے میں تعاون کی کانفرنس
30 مارچ 2009يہ کانفرنس اب ہرسال ہوا کرے گی اور اس کا مقصد توانائی کی فراہمی کے بارے ميں دونوں ملکوں کے مابین تعاون کے امکانات کا جائزہ لينا ہے ۔
جرمنی کی توانائی ايجنسی اور جرمن امريکی ايوان تجارت کی سالانہ کانفرنس کا اعلان کردہ مقصد يہ بھی ہے جرمن فرموں کو قابل تجديد توانائی کے لئے امريکی امدادی رقوم حاصل کرنے کے مواقع مہيا کئے جائيں۔ امريکی صدراوباما نے انرجی فيوچر کے لئے 150 بلین ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کيا ہے۔
جرمنی کی شمسی توانائی، ہوا کی طاقت اورحياتياتی توانائی سے بجلی حاصل کرنے کے آلات تيار کرنے والی فرمیں اس رقم ميں سے اپنے لئے مالی وسائل کے حصول کی خواہش مند ہیں۔
قابل تجديد يا قدرتی توانائی کی یورپی ايسوسی ايشن کے صدر اور جنوری ميں قائم ہونے والی قابل تجديد توانائی کی بين الاقوامی ايجنسی کے محرک شيئر کہتے ہیں:’’توانائی کے سلسلے ميں حقيقت يہ ہے کہ ہر ملک کی بجلی کی مکمل ضرورت کو توانائی کے قدرتی يا قابل تجديد ذرائع سے پورا کيا جاسکتا ہے۔ يہ ايک بہت مشکل کام تو ہے ليکن اس طرح ہر کسی کے لئے ماحول دوست، سستی اور کافی توانائی پيدا کی جاسکتی ہے۔ يہی اس صدی کا چيلنج ہے۔‘‘
شيئرنے کہا کہ حکومتوں کو يہ چيلنج قبول کرنے ميں ايک طويل عرصہ لگا ہے حالانکہ منڈی ميں گذشتہ کئی برسوں کے دوران يہ واضح ہو چکا ہے کہ قدرتی ذرائع سے بجلی پيدا کرنے کی ٹيکنالوجی کا مستقبل روشن ہے ۔ اقوام متحدہ کی تحفظ ماحول کی تنظيم UNEP کے مطابق دنيا بھر ميں قابل تجديد توانائی کے شعبے ميں سرمايہ کاری ميں 60 فيصد کا اضافہ ہوا ہے۔ يہ اضافہ 2006 سے 2007 تک کے دوران ہوا۔ ہوا، سورج يا حياتياتی مادوں سے بجلی کے حصول میں سرمايہ کاری 160بلین ڈالر رہی۔ اس سرمایہ کاری میں مالياتی بحران کے باوجود اضافے کا رجحان نظر آتا ہے۔
جرمنی ميں دس سال سے بھی کم عرصے ميں اس شعبے ميں ملازمتوں میں چارگنا اضافہ ہوا ہے۔ قدرتی ذرائع سے بجلی کے حصول يا قابل تجدید توانائی کے حصول کے لئے استعمال ہونے والی جرمن ٹيکنالوجی دنیا بھر کو برآمد کی جاتی ہے۔
قابل تجديد توانائی کی يورپی ايسوسی ايشن کے صدر شيئر نے کہا کہ توانائی حاصل کرنے کے قدرتی ذرائع سے بجلی پيدا کرنے کے لئے ٹیکنالوجی اور معیشت دونوں کو مل کر استعمال کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ توانائی کی بچت اور اسے بہتر طور سے استعمال کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے ۔ ماحول اور ترقی کے فورم نامی تنظیم کے سربراہ مئر نے کہا:’’ميرے خيال ميں صدر بش کے دور کے نظرياتی ملبے کو اب صاف کيا جارہا ہے۔ اوباما يہ سمجھ چکے ہيں کہ قابل تجديد توانائی کا صرف یورپی ملکوں ہی کا کوئی خبط نہیں ہے بلکہ تيل درآمد کرنے والے ملکوں کو اس کی اشد ضرورت ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کی تحفظ ماحول کی تنظيم کی رپورٹ کے مطابق 2030 تک جرمنی ميں ماحول دوست ٹيکنالوجی کے شعبے ميں ملازمتيں آٹو موبائل اور مشين سازی کی صنعت سے بھی زيادہ ہوں گی۔