جرمنی: جب نوعمر بیٹے نے باپ کی منشیات کو آگ لگا دی
2 نومبر 2021یکم نومبر پیر کے روز جرمن میڈیا سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جنوبی ریاست باویریا میں ایک بارہ سالہ لڑکے نے دوستوں کے ساتھ مل کر اپنے والد کے بھنگ کے ذخیرے کو جلا دیا۔ پولیس کے مطابق لڑکے نے اتوار کی شام کو اپنے والد کے بھنگ کے ذخیرے کو پہلے چرایا اور پھر اسے جلا دیا۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آخر اس واقعے میں کتنے لڑکے ملوث تھے۔
بھنگ کے دھوئیں کے اثرات
اطلاعات کے مطابق جب لڑکوں نے بھنگ کو آگ لگائی تو اس سے نکلنے والے دھواں ان کے اندر بھی چلا گیا، جس سے ایک لڑکے کوقئے اور چکر کی شکایت بھی ہوئی تاہم اسے علاج کی ضرورت نہیں پڑی اور بعد میں وہ ٹھیک ہو گیا۔
لڑکے کو پولیس جب گھر لے کر آئی، تو اس نے اپنے باپ کا ڈرگ ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ کیا۔ اتفاق سے باپ کا منشیات کا ٹیسٹ پازیٹیو پا یا گیا۔ فی الحال منشیات رکھنے اور اس کی خریدو فروخت سے متعلق ایک جرم کے سلسلے میں ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
گانجے اور بھنگ پر بحث
منشیات کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب جرمنی میں گانجے اور بھنگ کے استعمال کو قانونی قرار دینے کا موضوع شدت سے زیر بحث ہے۔ جرمنی میں اگلی مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے فی الحال جو تین جماعتیں بات چیت میں مصروف ہیں، وہ اس سے پہلے بھنگ کو قانونی حیثیت دینے کے لیے حمایت کا اشارہ بھی دے چکی ہیں۔
سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹس جیسی جماعتیں ماضی میں بھنگ کے استعمال پر پابندی کی موجودہ پالیسیوں کو تبدیل کرنے کی خواہش کا اظہار کر چکی ہیں۔
لیکن گانجے اور بھنگ کے استعمال کو قانونی شکل دینے کی مخالفت بھی ہوتی رہی ہے۔ جرمن پولیس یونین (جی ڈی پی) اور جرمن ٹیچرس یونین نے قانونی طور پر منشیات کے استعمال کی اجازت دینے کے لیے متنبہ کیا ہے۔
تقریباً ایک چوتھائی جرمن بالغوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں کسی نہ کسی وقت بھنگ کا استعمال ضرور کیا ہے اور اس طرح ملک میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا یہی غیر قانونی نشہ آور مادہ ہے۔
ص ز/ ج ا (ڈی پی اے)