1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: سامیت مخالف جرائم میں اضافہ

12 فروری 2021

جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل نے کورونا وائرس کے متعلق سازشی نظریات کو سامیت مخالف جرائم میں حالیہ اضافہ کا سبب قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3pFWE
Symbolbild - Antisemitismus - Polizei vor Synagoge
تصویر: Getty Images/AFP/M. Tantussi

جرمنی میں حالیہ برسوں میں سامیت مخالف حملوں اور سامیت دشمنی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس میں سن 2019 میں ہالے شہر میں ایک سیناگوگ کے باہر ہونے والا مہلک حملہ بھی شامل ہے۔

جرمن حکومت کی طرف سے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں سن 2020 میں سامیت مخالف جرائم میں اضافے کا ایک نیا رجحان دیکھنے کو ملا ہے۔

حکام نے جنوری 2021 تک سامیت مخالف اور سامیت منافرت پر مبنی کم از کم 2275 جرائم کے معاملات درج کیے۔ ان میں سے تقریباً 55 معاملات تشدد سے متعلق تھے۔

پولیس نے گوکہ 1367 کیسز کی تفتیش کی تاہم حکام نے صرف پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا اور کسی کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری نہیں کیا گیا۔

جرمن پولیس نے سن 2001 میں جب سے ”سیاسی اغراض پر مبنی جرائم" کے اعداد و شمار یکجا کرنے شروع کیے ہیں اس کے بعد سے سامیت مخالف جرائم کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ یہ ابتدائی اعداد و شمار بائیں بازو کی جماعت کے رکن اور بنڈسٹیگ کے نائب صدر پیٹرا پاو کی درخواست پر جاری کیے گئے ہیں۔ حتمی اعداد و شمار میں اس تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جرمنی میں سامیت مخالف جرائم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سن 2018 میں ایسے 1799واقعات درج کرائے گئے تھے جب کہ سن 2019 میں ان واقعات کی تعداد بڑھ کر 2032 ہوگئی۔

یہودی برادری کا ردعمل

جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل کے صدر جوزف سوشٹرسازشی نظریات اور کورونا وائرس کے متعلق شبہات کوسامیت مخالف جرائم میں اضافہ کا سبب قرار دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا”گزشتہ برس کورونا وائرس کے سلسلے میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران سامیت مخالف متعدد واقعات دیکھنے میں آئے۔ آن لائن سازشی نظریات بھی دیکھے گئے۔ یہ افسوس کی بات ہے اور اس سے سامیت مخالف جرائم میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔"

سوشٹر کا کہنا تھا کہ جرائم کے واقعات میں اضافے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ''سماج میں شدت پسندی کا عمل تیز ہو رہا ہے اور اقلیتوں کے تئیں احترام کا جذبہ کم ہوتا جا رہا ہے۔"  انہوں نے بالخصوص آئندہ انتخابات کے دوران سامیت مخالفت واقعات پرروک لگانے کی اپیل کی۔

یہودی خاندان پر سامیت مخالف حملہ، مسلمان خاتون نے بچا لیا

جرمنی سامیت منافرت کے خلاف متحد ہو

جرمن وفاقی حکومت کے سامیت مخالف کمشنر فلیکس کلین نے کہا ”نئے اعداد و شمار ہمارے لیے خطرے کی گھنٹی ہونی چاہیے۔ مجرمانہ واقعات میں اضافہ اس ضرورت کو اجاگر کرتا ہے کہ جمہوریت کو بالخصوص موجودہ وبا جیسے بحرانی حالات میں کس طرح زیادہ دفاع کرنے والا ہونا چاہیے۔

کمشنر نے کہا کہ جرمنی میں سماجی ہم آہنگی کا تعین اس بات سے کیا جاتا ہے کہ ہم یہودیوں کے خلاف نفرت کے خلاف کتنا متحد ہو کر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

جرمن پولیس نے جو عداد و شمار جمع کیے ہیں اس کے مطابق سامیت مخالف جرائم کے بیشتر واقعات میں دائیں بازو سے وابستہ افراد ملوث تھے۔ اسلام پسندوں، بائیں بازو یا دیگر افراد کی تعداد بہت معمولی تھی۔

ج ا/ ص ز (ای پی ڈی، کے این اے)

جرمنی میں سامیت دشمنی کے خلاف اقدامات کی منظوری

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں