1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی، غیرقانونی مہاجرین کی ملک بدریوں میں شدید کمی

19 دسمبر 2020

حکام کے مطابق جرمنی سے غیر قانونی مہاجرین کی ان کے ملک واپسی میں کمی کی بنیادی وجہ کورونا وائرس کی وبا ہے۔ اس وبا کی وجہ سے پروازوں کے شیڈیول متاثر ہیں اور کئی پابندیاں بھی عائد ہیں۔

https://p.dw.com/p/3mx98
USA 2018 McAllen, Texas | Flüchtlinge in Gefangenschaft
تصویر: picture-alliance/AP Photo/U.S. Customs and Border Protection's Rio Grande Valley Sector

 کورونا وبا سے زندگی کے سبھی معمولات متاثر ہو کر رہ گئے ہیں۔ جرمنی بھی اس وبا کو کنٹرول کرنے کی کوششوں میں ہے۔ جرمنی سے غیرقانونی مہاجرین کی ان کے وطن کو واپسی میں پروازوں کی عدم دستیابی ہے جبکہ مختلف ہوائی کمپنیاں متعدد ممالک میں جانے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں۔ اس باعث ایسے مہاجرین کی واپسی رواں برس خاصی کم ہو کر رہ گئی ہے۔جرمنی: پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی ملک بدری زیر بحث

مہاجرہن کی سن 2020 میں واپسی

سن 2020 میں جنوری سے اکتوبر تک جرمن امیگریشن حکام نے آٹھ ہزار آٹھ سو دو غیر قانونی مہاجرین کو واپس ان کے ممالک کو روانہ کیا۔ غیر قانونی مہاجرین کی رواں برس کے دوران واپسی کی تفصیلات وزارتِ داخلہ کے ریاستی سیکرٹری فولکمار فوگل نے پارلیمنٹ میں ایک رکن پارلیمان کے سوال پر فراہم کی ہیں۔

Marokko Oujda Illegale Migranten aus Mali
غیر قانونی مہاجرین کی واپسی کا ایک عملتصویر: Abdelhak Senna/AFP/Getty Images

سن 2019 میں بائیس ہزار ستانوے غیر قانونی مہاجرین کو ملک بدر کیا گیا تھا۔ ریاستی سیکرٹری نے ملک بدریوں کے سلسلے میں اس غیر معمولی کمی کی وجہ کورونا وبا کو قرار دیا۔جرمنی: پاکستانی پناہ گزین نے نوجوان مسافر کی پشت میں چھرا گھونپ دیا

پروازوں کی کمیابی

فولکمار فوگل کے بیان کردہ اعداد و شمار کے مطابق سن 2020 میں ملک بدریوں کی شرح میں ہونے والی کمی باون فیصد بنتی ہے۔ غیر قانونی مہاجرین کی واپسی میں کورونا وبا کے علاوہ ایک اور بڑی رکاوٹ فضائی پروازوں کی عدم دستیابی بھی ہے۔ اس کے علاوہ مہاجرین کی واپسی کے ممالک کی جانب سے پروازوں کو لینڈ کرنے کی اجازت نہ دینا بھی ہے۔

USA ICE-Haftanstalten
جرمنی سے غیر قانونی مہاجریئن کی واپسی سخت سکیورٹی میں کی جاتی ہےتصویر: AFP/Getty Images/J. Moore

یہ امر اہم ہے کہ غیر قانونی مہاجرین کی واپسی میں کمی کا سلسلہ رواں برس مارچ میں شروع ہوا، جب وبا نے یورپ اور جرمنی میں زور پکڑنا شروع کیا تھا۔ جرمنی سے مہاجرین کی بیدخلی کا مالی بوجھ برلن حکومت برداشت کرتی ہے۔

'غیر قانونی مہاجرین کی واپسی ختم کی جائے‘

جرمن انسٹیٹیوٹ برائے انسانی حقوق نے رواں برس وسط مارچ میں جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں مہاجرین کی ملک بدریوں کے سلسلے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس رپورٹ میں واضح کیا گیا تھا کہ یہ جرمنی کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک بدری سے شدید متاثر ہونے والے افراد کو تحفظ فراہم کرے۔

جرمن ادارے نے کورونا وبا کے تناظر میں مہاجرین کی بیدخلی کو پوری طرح معطل کرنے کا بھی مطالبہ کر رکھا ہے اور اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ وبا نے انسانی زندگی پر بے یقینی کی گرد پھیلا دی ہے۔

  ع ح، ا ا (ڈی پی اے، اے پی)