جرمنی میں جہادی مسلم گروہ پر پابندی
26 مارچ 2015جرمن وزیر داخلہ ٹوماس دے میزیئر نے جمعرات 26 مارچ کے روز کہا کہ توحید جرمنی نامی گروہ سے پہلے سن 2012ء میں ملت ابراہیم نامی گروپ کو بھی کالعدم قرار دیا گیا تھا اور توحید جرمنی اسی تنظیم ہی سے بننے والا گروہ ہے۔ یہ گروہ پرتشدد کارروائیوں اور دہشت گردی کی ترغیب دیتا ہے اور شام اور عراق میں سرگرم دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کا حامی ہے۔
جرمن وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ توحید جرمنی، جو ’ٹیم توحید میڈیا‘ کے نام سے بھی معروف ہے، متعدد انٹرنیٹ سائٹس اور دیگر پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے جرمنی میں بسنے والے مسلم باشندوں کو یہ ترغیب دینے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ جرمن جمہوریت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
برلن میں ایک نیوز کانفرنس میں دے میزیئر نے کہا، ’’آج کی یہ پابندی اِن جہادیوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے۔ ہم اپنے دستوری نظام کے خلاف اٹھنے والوں کے خلاف مستقل اور ٹھوس اقدامات کریں گے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ اس پابندی کے بعد جمعرات کے روز تقریباﹰ پانچ سو پولیس اہلکاروں نے چار جرمن صوبوں میں 26 مقامات کی تلاشی لی۔ اس گروپ کے خلاف چھاپے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، ہیسے، باویریا اور شلیزوِگ ہولشٹائن نامی وفاقی صوبوں میں مارے گئے۔
وزارتِ داخلہ کے بیان میں بتایا گیا ہےکہ کالعدم ملتِ ابراہیم سے وابستہ اہم افراد نے توحید جرمنی کے نام سے اپنی غیردستوری سرگرمیاں جاری رکھی تھیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کمپنیوں کو بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اس گروہ سے متعلق تمام مواد انٹرنیٹ سے ہٹا دیا جائے۔