جرمنی میں حزب اللہ پر پابندی عائد
30 اپریل 2020جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کی جانب لبنانی حزب اللہ پر پابندی کے اعلان کے ساتھ ہی پولیس نے اس سے وابستگی رکھنے والی چار دیگر تنظیموں کے خلاف آج جمعرات کی صبح سے مختلف شہروں میں چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں۔ وفاقی وزات داخلہ نے اس سلسلے میں مزید بتایا کہ اس دوران مختلف مساجد، کمیونٹی سینٹرز اور انجمنوں کے دفاتر کی تلاشی لی گئی۔ جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے بقول،’’اقدامات کیے جا رہے ہیں اور بحران کے دوران بھی قانون کی حکمرانی کو عملی طور پر یقینی بنایا جا رہا ہے۔‘‘
مساجد اور تنظیموں کے دفاتر پر چھاپے
جرمنی کے سلامتی کے اداروں کا اندازہ ہے کہ ملک میں حزب اللہ سے وابستہ افراد کی تعداد تقریباﹰ ایک ہزار پچاس ہے اور یہ لوگ انفرادی سطح پر مقامی مساجد میں ملاقاتیں کیا کرتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس موقع پر برلن، ڈورٹمنڈ، بریمن اور میونسڑر میں حزب اللہ کی حامی ان تنظیموں کے خلاف کارروائی کی ایک وجہ اس سال منائے جانے والے ’یوم القدس‘ میں اس تنظیم کی متوقع شرکت ہے۔ اس روز اسرائیل کے خلاف مظاہرے کیے جاتے ہیں۔ اس سال ’یوم القدس‘ سولہ مئی کو منایا جا رہا ہے۔
دہشت گرد تنظیم
برطانیہ نے فروری 2019ء میں حزب اللہ کے سیاسی بازو پر پابندی عائد کر چکا ہے۔ اس سے قبل 2013ء میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ یورپی یونین حزب اللہ کے عسکری بازوکو کالعدم دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کر چکے ہیں جبکہ اس کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد نہیں کی گئی تھی۔ تاہم اس کے نتیجے میں اس کی عسکری قیادت پر پابندیاں عائد کرنا ممکن ہو گیا تھا۔
اسرائیلی ردعمل
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے عالمی سطح پر جاری انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے تناظر میں اسے ایک انتہائی اہم، گراں قدم اور معنی خیز فیصلہ قرار دیا ہے۔ ان کے بقول،’’میں اس سلسلے میں دیگر یورپی ممالک اور یورپی یونین سے بھی ایسا ہی کرنے کے لیے کہوں گا۔ حزب اللہ کے تمام حصے سماجی، سیاسی اور عسکری دھڑے دہشت گرد تنظیمیں ہیں اور انہیں اس طرح سے دیکھا جانا چاہیے۔‘‘
امریکا، اسرئیل، خلیجی عرب ممالک اور عرب لیگ پہلے ہی جزب اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔ امریکا اور اسرائیل طویل عرصے سے برلن حکومت پر حزب اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔
گزشتہ برس ستمبر سے جرمن حکومت نے اس تنظیم کے خلاف اپنی پالیسیاں سخت کرنا شروع کر دی تھیں۔ دسمبر 2019ء میں جرمن پارلیمان نے خاص طور پر شام میں حزب اللہ کی ’دہشت گردانہ‘ کارروائیوں کیوجہ سے اس پر پابندی عائد کرنے کی ایک قرارداد منظور کی تھی۔
حزب اللہ یا ’ خدا کی جماعت‘1980ء کی دہائی کے اوائل میں جنوبی لبنان پر اسرائیل کے حملے کے بعد ایران کے تعاون سے وجود میں آئی تھی۔ حزب اللہ کا مرکز لبنان ہے اور اس تنظیم پر اسرائیل کے خلاف تشدد اور اس پر حملے کرنے کے الزامات ہیں اور اس کے علاوہ یہ اسرائیل کے وجود کے حق سے بھی انکاری ہے۔
ع ا /ع ب ( اے ایف پی، ڈی پی اے)