جرمنی میں داعش کے مبینہ ’بے چہرہ‘ سربراہ پر مقدمے کا آغاز
26 ستمبر 2017'’بے چہرہ مبلغ‘ کی عرفیت رکھنے والے ابو والا پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ گزشتہ برس برلن کی کرسمس مارکیٹ میں حملہ کرنے والا شخص انہی کے جہادی نیٹ ورک‘ سے منسلک تھا۔
سکیورٹی حکام کے مطابق داعش کے لیے بنائی جانے والی پروپیگنڈا ویڈیوز میں اس تینتیس سالہ عراقی شخص کو چہرے کے بجائے عقب سے دکھایا جاتا تھا۔
ابو والا کو جرمنی میں جہادی گروپ داعش کے لیے بھرتیوں میں مرکزی کردار ہونے کے الزام میں گزشتہ سال نومبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ابو والا، جسے جرمن حکام کی طرف سے احمد عبدالعزیز عبداللہ اے کا نام دیا گیا ہے، کو شمالی جرمنی کے شہر ’سیلے‘ میں ایک عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ ابو والا کے چار مزید ساتھیوں کو بھی داعش کی حمایت کے الزام میں عدالت کا سامنا کرنا ہو گا۔
جرمن پراسیکیوٹرز نے ان افراد کے خلاف چارج شیٹ میں کہا ہے کہ ان پانچوں نے ایک ’سلفی جہادی‘ نیٹ ورک تشکیل دیا، جس کی سربراہی ابو والا کر رہا تھا۔ فرد جرم میں مزید کہا گیا ہے،’’ نیٹ ورک کا مقصد لوگوں کو بھرتی کر کے جہادی گروہداعش میں شمولیت کے لیے شام یا عراق بھیجنا تھا۔‘‘
دہشت گردی کے اس مقدمے کی سماعت سخت سکیورٹی میں کی جائے گی اور یہ امکاناﹰ سن دو ہزار اٹھارہ کے آغاز تک چلے گی۔ جرمن سکیورٹی سروسز کے مطابق اس وقت ملک میں مسلمان انتہا پسند افراد موجود ہیں جبکہ سن دو ہزار گیارہ میں ان کی تعداد تین ہزار آٹھ سو تھی۔