جرمنی میں دہشت گردوں کی دوہری شہریت کی منسوخی کی تجویز
11 اگست 2016وفاقی دارالحکومت برلن سے جمعرات گیارہ اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ فیصلہ انسداد دہشت گردی کے مقصد کے تحت تجویز کیے گئے ان نئے اقدامات کا حصہ ہے، جن کی منظوری میں تیز رفتاری کی وجہ حال ہی میں جرمنی میں کیے جانے والے وہ دو دہشت گردانہ حملے بنے، جن کی ذمے داری دہشت گرد گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے قبول کر لی تھی۔
وزیر داخلہ ڈے میزیئر نے ان نئے اور زیادہ سخت اقدامات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اب جرائم کے مرتکب اور سزا یافتہ تارکین وطن کی جرمنی سے ملک بدری بھی زیادہ آسانی اور تیز رفتاری سے ممکن ہو سکے گی۔
ڈے میزیئر نے کہا، ’’ایسے جرمن شہری، جو بیرون ملک جنگجوؤں کے طور پر سرگرم رہے ہوں گے، یا کسی دہشت گرد ملیشیا کی طرف سے لڑتے رہے ہوں گے، اگر وہ جرمنی کے علاوہ کسی دوسرے ملک کی شہریت کے حامل بھی ہوئے، تو ان کی جرمن شہریت منسوخ کر دی جائے گی۔‘‘
جرمن خفیہ اداروں کے اندازوں کے مطابق اب تک جرمنی سے قریب 820 افراد شام اور عراق میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے جہادیوں کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے بیرون جا چکے ہیں۔ ان میں سے اب تک اندازاﹰ ہر تیسرا فائٹر اب تک واپس جرمنی پہنچ چکا ہے، جس کے بعد یہ اندیشے شدید ہو چکے ہیں کہ ایسے عسکریت پسند جرمنی اور دیگر یورپی ملکوں کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
برلن سے موصولہ رپورٹوں میں مزید بتایا گیا ہے کہ وزیر داخلہ نے آج جن اقدامات کا اعلان کیا، ان کی پہلے چانسلر میرکل کی قیادت میں موجودہ وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں اور پھر وفاقی پارلیمان کی طرف سے لازمی منظوری ابھی باقی ہے۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ دہشت گردی کے مرتکب اور دوہری شہریت کے حامل افراد کی جرمن شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ پارلیمانی منظوری کے عمل میں ایک بہت متنازعہ موضوع ثابت ہو سکتا ہے۔
اس بارے میں اپوزیشن کے ماحول پسندوں کی جماعت گرین پارٹی کے ایک رکن پارلیمان فولکر بَیک نے اس مجوزہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے وزیر داخلہ ڈے میزیئر پر ’بد دلانہ عملیت پسندی‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
خود وفاقی وزیر داخلہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ اس بارے میں موجودہ مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کی رضامندی حاصل کرنا بھی ’ایک مشکل معاملہ‘ ثابت ہو سکتا ہے۔ ایس پی ڈی موجودہ حکومت میں انگیلا میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو کی پارٹنر جونیئر پارٹی ہے۔