1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی میں پناہ گزینوں کے لیے اب نقد رقم کے بجائے پیمنٹ کارڈ

12 اپریل 2024

نئی قانون سازی کا مقصد جرمنی کو پناہ کے متلاشی افرادکے لیےکم ُپر کشش بنانا اور امدادی رقم کی بیرون ملک منتقلی روکنا ہے۔ پناہ کے متلاشی افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد نے جرمنی کی ریاستی حکومتوں پر دباؤ بڑھا رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/4ehFQ
Deutschland Geldautomat Geld abheben
تصویر: Frank Hoermann/SVEN SIMON/IMAGO

جرمن پارلیمنٹ نے آج جمعے کے روز سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے لیے ادائیگی کارڈ متعارف کرانے کی قانون سازی کی منظوری دے دی۔ یہ ایک ایسا نظام ہے ، جس کا مقصد نقد ادا کیے جانے والے فوائد کو محدود کرنا اور تارکین وطن کے لیے ملک کو کم ُپرکشش بنانا ہے۔ چانسلر اولاف شولس اور جرمنی کی 16 ریاستوں کے گورنروں  نے اصولی طور پر نومبر کے اوائل میں اس نظام کو متعارف کرانے پر اتفاق کیا تھا۔

 لیکن حکومتی اتحاد نے اس بات پر اختلافات کو ختم کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے تک کا وقت لیا کہ آیا مخصوص قانون سازی کی ضرورت ہے اور اس کی تفصیلات کیا ہونی چاہیے۔ اس بات چیت کے نتیجے میں بل کو پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یا بنڈس ٹاگ میں بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔

Inflation
نقد رقوم کی فراہمی نے جرمنی کو دنیا بھر سے پناہ کے متلاشی افراد کے لیے ایک پر کشش مقام بنا رکھا تھاتصویر: Monika Skolimowska/dpa/picture alliance

اس میں پناہ کے متلاشی افراد سے اپنے فوائد ایک کارڈ پر وصول کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جسے مقامی دکانوں اور خدمات میں ادائیگیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وہ صرف محدود مقدار میں نقد رقم نکال سکیں گے اور جرمنی سے باہر رقم منتقل نہیں کر سکیں گے۔ اس کا مقصد تارکین وطن کو بیرون ملک خاندان اور دوستوں یا اسمگلروں کو رقم بھیجنے سے روکنا ہے۔

 یہ قانون سازی مقامی حکام کو مختلف صورتوں میں پناہ کے متلاشی افراد کو استثنیٰ دینے  اور ان افراد کے لیے نقد رقم کی وصولی کی حد مقرر کرنے سے متعلق فیصلہ کرنے کا اختیار فراہم کرتی ہے۔ جرمنی میں ہجرت کے حوالے سے رویہ سخت ہو گیا ہے کیونکہ یوکرین جنگ کی وجہ سے ہجرت کر کے آنے والوں اور سیاسی پناہ کی تلاش میں اس یورپی ملک کا رخ کرنے والوں کے لیے مقامی حکام کو رہائش کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے۔

جرمنی میں پناہ کے لیے درخواست دینے والے افراد کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں بڑھ گئی۔ پناہ کے متلاشیوں کی سب سے زیادہ تعداد شام سے آئی، اس کے بعد ترک اور افغان شہری سہر فہرست ہیں۔ جنوری میں جرمن قانون سازوں نے ایسی قانون کی بھی منظوری دی تھی، جس کا مقصد سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزاروں کی ملک بدری کو آسان بنانا تھا۔

ش ر ⁄ ع ت (اے پی)

جرمنی کو لاکھوں ہنر مند افراد درکار، ويزا پاليسی نرم