جرمنی نے 2021 کے سائبر حملے پر چینی سفیر کو طلب کرلیا
1 اگست 2024جرمن وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بدھ کے روز پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ برلن میں چین کے سفیر کو وزارت خارجہ کے دفتر میں طلب کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس کی وجہ بتائی کہ سن 2021 میں جرمن حکومت کی میپنگ ایجنسی پر 'چین کے ریاستی کارکنوں' نے سائبر حملہ کیا تھا۔
جرمنی کو کن چیزوں اور ممالک سے خطرات کا سامنا ہے؟
پچاس فیصد سے زائد جرمن کمپنیاں سائبر حملوں کا شکار، سروے
وزارت خارجہ کے ترجمان سبیسٹیئن فشر نے کہا،"ہم جرمنی کے خلاف اس طرح کی سائبر سرگرمیوں کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں اور سائبر اسپیس میں ذمہ دارانہ اور قواعد پر مبنی رویے کی وکالت کرتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا،"چینی جاسوسی اور چینی سائبر حملوں سے لاحق خطرات" کو کم نہیں سمجھا جانا چاہئے۔
مذکورہ سائبر حملے کا ہدف فرینکفرٹ میں کارٹوگرافی کی وفاقی ایجنسی(بی کے جی) تھا، جو دیگر امور کے علاوہ سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کا تفصیلی تجزیہ کرتی ہے۔
دنیا بھر کی حکومتوں کا چین پر سائبر حملوں کا الزام
حالیہ برسوں میں کئی حکومتوں نے چین پر سرکاری اور نجی کمپنیوں کے ڈیٹا پر سائبر حملے کرنے کا الزام لگایا ہے، جس میں امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، نیدرلینڈز اور بھارت شامل ہیں۔
روس جرمنی میں سائبر حملوں سے باز رہے، برلن حکومت
ہیکنگ کے دنیا کو ہلا کر رکھ دینے والے چھ سب سے بڑے واقعات
سن 2017 میں امریکی نیوز میگزین فارن پالیسی نے ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ چین کے پاس دسیوں ہزار افراد پر مشتمل "ہیکر آرمی" ہے۔
سن 1989 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب برلن میں چینی سفیر کو طلب کیا گیا ہے۔ 1989 میں بیجنگ کے تیانمن اسکوائر میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کو کچلنے کے لیے چینی حکومت کی پرتشدد کارروائی پر ردعمل ظاہر کرنے کے لیے چینی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا تھا۔
ج ا/ ص ز (ڈی پی اے، روئٹرز)