1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی :پناہ گزینوں کے گھر پر حملہ

کشور مصطفیٰ16 جولائی 2015

مغربی جرمن صوبے باویریا میں پولیس نے جمعرات کو ایک گاؤں میں آتش زنی کے واقعے کی تفتیشی کارروائی کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے غیر ملکیوں کے خلاف نفرت پر مبنی جذبات کارفرما ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1G07n
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel

باویریا کی پولیس یہ تفتیشی کارروائی ایک ایسے وقت میں عمل میں لا رہی ہے جب گزشتوں چند ہفتوں کے دوران متعدد جرمن شہروں میں تارکین وطن مخالف جذبات شورش کا سبب بنے ہیں۔

باویریا کی ایک میونسپلٹی رائشرٹس ہوفن میں آتش زنی کا یہ واقعہ پناہ گزینوں کے لیے مختص کردہ ایک عمارت میں پیش آیا۔ اس کے نتیجے میں یہ عمارت تباہ ہو گئی۔ آگ اس کے دو داخلہ راہداریوں میں لگی۔ آتش زنی کے اس واقعے سے پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ ڈیڑھ لاکھ یورو بتایا گیا ہے۔ رائشرٹس ہوفن کاعلاقہ کچھ عرصے سے تارکین وطن کے خلاف مقامی باشندوں کے احتجاج کی آماجگاہ بن گیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اس جگہ قائم ایک عمارت میں متعدد تارکین وطن خاندانوں کو رہائش فراہم کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔ ان تارکین وطن خاندانوں کی آمد کا سلسلہ ستمبر کے ماہ سے شروع ہونا ہے۔ مقامی پولیس کے ترجمان ہانس پیٹر کامرر نے آتش زنی کے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس میں غیر ملکیوں کے خلاف نفرت پر مبنی جذبات کے عمل دخل کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔

Deutschland Brand in zukünftiger Asylbewerberunterkunft
پولیس اور فائر بریگیڈ نے آگ پر قابو پا لیاتصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel

اس سے قبل گزشتہ ہفتے لگاتار دو راتوں کو مشرقی جرمن صوبے سکسنی کے علاقے ’بوہلن‘ میں پناہ کے متلاشی افراد کی قیام گاہ پر حملے کیے گئے، ان میں پناہ کے متلاشی 150 افراد کی گنجائش تھی۔ اس عمارت کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تاہم پولیس کے مطابق اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

سکسنی کی صوبائی پارلیمان میں تارکین وطن کے امور کی نگران جولیانے ناگل کا تعلق انتہائی بائیں بازہ کی جماعت ’ ڈی لنکے پارٹی‘ سے ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا،’’ سکسنی مہاجرین کے خلاف ایک نئے، خوفناک تشدد کی لپیٹ میں ہے‘‘۔

جرمنی میں وسیع پیمانے پر تارکین وطن مخالف جذبات پائے جانے لگے ہیں۔ اس کی ایک بہت بڑی وجہ کچھ عرصے سے پناہ کے متلاشی افراد کا جرمنی کی طرف بڑھتا ہوا غیر معمولی سیلاب ہے۔ ایک اندازے کےمطابق رواں برس یعنی 2015 ء میں شام، افغانستان، سربیا اور کوسوو سے جرمنی آنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد چار لاکھ تک ہو سکتی ہے۔

Deutschland Brand in zukünftiger Asylbewerberunterkunft
رائشرٹس ہوفن کے علاقے میں تارکین وطن کے خلاف نفرت میں اضافہ ہو رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel

عوامی سطح پر سب سے بڑی اسلام مخالف تحریک پیگیڈا ملک بھر میں بڑے بڑے مظاہرے اور ریلیاں کروا رہی ہے۔ اُدھر ’الٹرنیٹیو فار جرمنی‘ اے ایف ڈی پارٹی غیر ملکیوں سے نفرت پر مبنی جذبات سے بھرپورتارکین وطن مخالف ووٹروں کو اپنے ووٹ بینک میں شامل کرنے کی کوشش میں ہے۔