جرمنی کا 2600 افغان باشندوں کے لیے عارضی ویزوں کا اعلان
16 ستمبر 2021جرمن وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان کے مطابق ویزوں کے اجراء کی فہرست میں ایسے افغان شہری شامل کیے گئے ہیں، جن کی حفاظت کی جرمنی پر خاص طور سے ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
برلن حکومت کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنان، صحافی، فنکاروں کے ساتھ ساتھ سائنسدان اور سول سوسائٹی کے ممبران کا شمار ایسے متاثرہ گروپ میں ہوتا ہے، جن کی جانوں کو طالبان کے دور حکومت میں خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ کابل پر طالبان کے قبضے سے قبل جرمن کمپنیوں کے افغان ملازمین اور مقامی تنظیمیں بھی اس فہرست میں شامل کی گئی ہیں۔
افغان مہاجرین جرمنی میں کب تک قیام کر سکیں گے؟
جرمن حکومت کے مطابق ان عارضی رہائشی اجازت ناموں کی مدت تین سال تک محدود ہو گی اور وصول کنندگان کے خاندان اور بچوں کو بھی یہ ویزے جاری کیے جائیں گے۔ مذکورہ افغان باشندوں کو جرمنی میں پناہ کی درخواست جمع کرانے کی بھی ضرورت نہیں ہو گی۔ تاہم رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنے سے پہلے اس فہرست کے لیے منتخب کیے گئے تمام افراد کی سکیورٹی کلیئرنس ضروری ہو گی۔
جرمن دفتر خارجہ کی خاتون ترجمان ماریہ ادیباہر نے کہا کہ اس فہرست میں شامل زیادہ تر افراد اس وقت جرمنی میں موجود نہیں ہیں۔
جرمنی نے افغانیوں کی مدد کے لیے کیا انتظامات کیے ہیں؟
جرمن وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ افغان سول سوسائٹی کے اراکین اور سائنسدانوں کی مالی معاونت کے پروگرام میں تقریباﹰ 10 ملین یورو مختص کیے گئے ہیں۔ یہ فنڈز وظیفے کے طور پر عارضی حفاظتی قیام کے دوران ادا کیے جائیں گے۔
جرمنی کابل ہوائی اڈے سے غیرملکی اور افغان شہریوں کے انخلا کے بین الاقوامی آپریشن کا حصہ تھا۔ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد چند ہی ہفتوں کے دوران جرمن فوجی دستے 4587 افراد کو اس شورش زدہ ملک سے باہر نکالنے میں کامیاب رہے۔ ان میں 3800 افغان شہری تھے، جن میں سے زیادہ تر جرمن فوج اور جرمن کمپنیوں کے ساتھ مقامی عملے کے طور پر وابستہ رہے تھے۔ کابل سے ایئر لفٹ آپریشن مکمل ہونے کے بعد خصوصی پروازوں کے ذریعے کئی افغان باشندے قطر پہنچائے گئے۔ ان میں سے سینکڑوں افراد اب جرمنی پہنچ چکے ہیں۔
ع آ / ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)