جرمن تنظیم نے سینکڑوں مہاجرین کو بچا لیا
27 دسمبر 2021جرمنی کی ایک غیر سرکاری تنظیم سی واچ نے کرسمس کی تعطیلات کے موقع پر بحیرہ روم میں سینکڑوں افراد کو ڈوبنے سے بچایا ہے۔ 26 دسمبر اتوار کے روز بھی بحیرہ روم میں پھنسی ایک کشتی سے تقریباً 96 افراد کو بچا لیا گیا۔ سی واچ کے مطابق گزشتہ تین دنوں کے دوران ان کا یہ پانچواں ریسکیو مشن تھا۔
اواخر ہفتہ اس جرمن تنظیم نے مجموعی طور پر تقریباً 446 تارکین وطن کو بچایا اور پھر انہیں اپنے جہاز "سی واچ تھری" پر سوار کیا۔ اتوار کے روز جن افراد کو بچایا گيا ان میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل تھیں جبکہ پانچ امدادی کارروائیوں میں جن تمام افراد کو ریسکیو کیا گيا ان میں سب سے چھوٹے بچے کی عمر صرف دو ہی ہفتے کی تھی۔
بحیرہ روم میں اب تک کتنے افراد ہلاک ہو چکے ہیں؟
حالیہ دنوں میں بحیرہ روم میں گنجائش سے زیادہ بھری کشتیوں کے الٹنے سے درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، تاہم اسی دوران جرمن امدادی تنظیم سی واچ مصیبت میں گھری تارکین وطن کی کئی کشتیوں تک پہنچنے میں بھی کامیاب رہی۔
کرسمس کے موقع پر ہی، یونان کے کوسٹ گارڈز نے بحیرہ ایجیئن میں پھنسے دو بحری جہازوں سے 27 لاشیں نکالیں۔ اس کے علاوہ اتوار کے روز ہی لیبیا کے ساحل سے بھی تقریبا 28 لاشیں ملی ہیں۔
بدھ کو فولگینڈروس جزیرے کے قریب ایک کشتی ڈوب گئی تھی، جس میں کم از کم تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی جبکہ درجنوں اب بھی لاپتہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن مطابق، بحیرہ ایجیئن میں یہ اس برس کا اب تک کا ہلاکت خیز ترین واقعہ ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس برس اب تک 1600 افراد بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
ادھر سی واچ نے تارکین وطن سے متعلق یورپی یونین کی پالیسیوں پر یہ کہتے ہوئے نکتہ چینی کی ہے کہ کچھ لوگ تو خطرناک آبی گزرگاہ عبور کر کے یورپ پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، "تاہم ہزاروں دیگر افراد کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑی ہے۔"
دیگر امدادی مشن کیا تھے؟
تیونس اور یونان کے ساحلی محافظوں نے بھی کرسمس کے موقع پر بعض کامیاب ریسکیو مشن انجام دیے ہیں۔ جمعے کے روز، جنوبی یونان کے ساحل پر92 افراد کو بچایا گيا تھا۔
اطلاعات کے مطابق تین مشتبہ اسمگلرز نے پیدل فرار ہونے کی کوشش کی تھی تاہم بعد میں انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا۔ تیونس کے ساحلی محافظوں نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ انہوں نے لیبیا کے ساحل سے یورپ کی طرف روانہ ہونے والے 48 تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا۔
یورپی یونین کے علاقوں تک پہنچنے کی کوشش میں ایسے اکثر پناہ گزیں شمالی افریقہ سے روانہ ہوتے ہیں اور ان میں سے بیشتر کی منزل اٹلی ہوتی ہے۔
سن 2015 کے بعد سے، اب تک تقریباً 10 لاکھ افراد، ترکی سے یونان پہنچے ہیں، جن میں سے بیشتر کا تعلق خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے ہے۔
ص ز/ ع ا (اے ایف پی، روئٹرز)