جرمن ریٹائرڈ شہری ہنگری کیوں منتقل ہو رہے ہیں؟
9 دسمبر 2024آندرے اوان اور ان کی اہلیہ چند ماہ قبل مشرقی جرمنی سے ہنگری کے ایک گاؤں منتقل ہو گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی میں بھاری ٹیکسوں اور تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی آبادی کے سبب انہیں ایسا محسوس ہونے لگا تھا، جیسے وہ ’’دوسرے درجے کے شہری‘‘ بن چکے ہیں۔
تعمیراتی شعبے سے وابستہ آندرے اوان بھی 2015 میں اس وقت کی چانسلر انگیلا مرکل کی پالیسی کے تحت پناہ گزینوں کی بڑی تعداد میں جرمنی آمد کو ایک مسئلے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’اس کے بعد صورتحال ہر سال بدتر ہوتی چلی گئی۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ، ’’آپ کو کسی نہ کسی طرح یہ محسوس ہوتا ہے کہ آپ دوسرے درجے کے شہری ہیں جن کا کام صرف ملازمت کرنا اور ٹیکس ادا کرنا ہے۔‘‘
آندرے اوان کا نقطہ نظر دائیں بازو کی سیاسی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کے بیانیے سے مماثلت رکھتا ہے۔ اے ایف ڈی نے حالیہ انتخابات میں مشرقی جرمنی کے بالخصوص غریب اور کم متنوع علاقوں میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اس جماعت کی بیانیے کا مرکزی نقطہ یہ ہے کہ جرمنی پر تارکین وطن کا غلبہ ہو چکا ہے اور ملک اب اس صورتحال کو قابو پانے میں بھی ناکام ہو چکا ہے۔
معاشی، سماجی اور سیاسی عوامل
معاشی اور علاقائی مسائل پر تحقیق کرنے والے ہنگری کے ایک ادارے سے وابستہ سوشیالوجسٹ مونیکا وارادی کے مطابق، جرمنی سے آنے والے تارکین وطن ہنگری کو ایک محفوظ ملک سمجھتے ہیں، جہاں رہائش اور دیگر ضروری سہولتیں کم قیمت پر دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں ہنگری میں غیر یورپی شہریوں کی بہت بڑی تعداد نظر نہیں آتی، جبکہ وہ جرمنی کی موجودہ صورتحال کو ایک بحران کے طور پر دیکھتے ہیں۔
اس بات کا کوئی واضح ثبوت نہیں ہے کہ ہنگری جرمنی سے زیادہ محفوظ ہے۔ جرائم کی شرح دونوں ممالک میں تقریباً یکساں ہے۔ مزید برآں عوامی سروے کے مطابق ہنگری کا شمار بھی یورپ کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں لوگ زیادہ خوش نہیں رہتے۔
عمر رسیدہ افراد چونکہ اپنی پنشن پر انحصار کرتے ہیں اس لیے وہ ایسے ممالک میں منتقل ہونے کو ترجیح دیتے ہیں، جہاں وہ کم خرچ میں گزارا کر سکیں۔
ہنگری کی حکومت نے یورپ کے دائیں بازو کے میڈیا میں یہ تاثر پیدا کیا ہے کہ وہ مہاجرت کے خلاف سخت موقف رکھتی ہے۔
جرمن تھنک ٹینک انتونیو ایمادیو فاؤنڈیشن کے رکن نکولاس لیلے کے مطابق، وبا، جنگ اور معاشی مشکلات نے لوگوں میں غیر یقینی کی صورتحال میں اضافہ کر دیا ہے۔ وہ کسی محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں ہیں اور یہ احساس انہیں ہنگری جیسے ممالک کی طرف مائل کرتا ہے۔
جرمنی کے مشرقی حصے سے تعلق رکھنے والے یورگن فچرٹ رواں برس اگست میں ہنگری منتقل ہوگئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ، ’’میں جرمنی میں ہونے والی تبدیلیوں پر بہت تنقیدی نظر رکھتا ہوں۔ میرا خیال ہے کہ یہاں اب بھی بہت سے لوگ بہت اچھی زندگی گزار رہے ہیں۔ تاہم جب معیشت مزید بگڑے گی اور متوسط طبقہ مزید کمزور ہوگا تو شاید لوگوں کے خیالات بدلیں اور کوئی تبدیلی آئے، جیسے ابھی امریکہ میں ہو رہا ہے۔‘‘
ح ف / ش ر (روئٹرز)