جرمن صوبے میکلن برگ ویسٹ پومرینیا کے انتخابات
5 ستمبر 2011اب کرسچین ڈیموکریٹک یونین CDU اور لیفٹ پارٹی اِس جرمن صوبے کی علاقائی پارلیمان میں تشکیل پانے والی ایک نئی مخلوط حکومت میں ایس پی ڈی کی جونیئر ساتھی بننے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش میں ہیں۔ کرسچین ڈیموکریٹس اب تک اِس صوبے کی مخلوط حکومت میں ایس پی ڈی کے ساتھی تھے جبکہ لیفٹ پارٹی کے ساتھ ایس پی ڈی کی مخلوط حکومت 1998ء سے لے کر 2006ء تک قائم رہی تھی۔
ایس پی ڈی کی اِس کامیابی میں مرکزی کردار اِس صوبے کے وزیر اعلیٰ ایرون سیلرنگ کی مقبولیت نے ادا کیا ہے۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اِس صوبے میں 1998ء سے مخلوط حکومتوں کی قیادت کرتی چلی آ رہی ہے اور اِس بار بھی اِسی جماعت کی کامیابی کی پیشین گوئی کی جا رہی تھی، جہاں 2006ء کے گزشتہ انتخابات میں اِس جماعت کو 30 فیصد ووٹ ملے تھے، وہاں اِس بار اِسے 37 فیصد رائے دہندگان کی بھاری حمایت حاصل ہوئی ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے قدامت پسند کرسچین ڈیموکریٹس اور وفاقی مخلوط حکومت میں اُن کی ساتھی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی دونوں کو اِن صوبائی انتخابات میں بڑے پیمانے پر عوامی حمایت سے محروم ہونا پڑا ہے۔ جہاں 2006ء میں CDU کو میکلن برگ ویسٹ پومرینیا کے صوبائی انتخابات میں 28.8 فیصد ووٹ ملے تھے، وہاں اِس بار محض 24 فیصد رائے دہندگان نے اُن کی حمایت کی ہے۔ خود چانسلر میرکل کا اپنا حلقہ انتخاب بھی 1.6 ملین کی آبادی والے اِسی صوبے میں ہے۔
2006ء میں 9.6 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی FDP اِس بار صوبائی پارلیمان تک پہنچنے کے لیے پانچ فیصد ووٹوں کے حصول کی کم ازکم شرط بھی پوری نہ کر سکی اور اُسے محض تین فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔
پانچ سال پہلے کے انتخابات میں 16.8 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی لیفٹ پارٹی کو اِس بار بھی سترہ فیصد ووٹ ملے ہیں۔ نمایاں کارکردگی گرین پارٹی کی ہے، جس نے جرمنی کے اِس غریب ترین صوبے میں پانچ فیصد ووٹوں کی کم از کم حد کو بھی پار کرتے ہوئے 8.5 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں اور یوں اِس صوبے میں پہلی مرتبہ پارلیمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ یہ کامیابی اِس لیے تاریخی ہے کہ اِس کے ساتھ ہی گرین پارٹی نے جرمنی کے تمام سولہ صوبوں کی علاقائی پارلیمنٹوں تک پہنچنے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔
گزشتہ انتخابات میں اِس صوبے میں 7.7 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی انتہائی دائیں بازو کی جماعت NPD کی حمایت میں بھی معمولی سی کمی دیکھنے میں آئی ہے لیکن لگتا یہی ہے کہ یہ جماعت بھی پانچ فیصد ووٹوں کی مقررہ کم از کم حد پار کرتے ہوئے صوبائی پارلیمان تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
اِس سال کے آخری صوبائی انتخابات اٹھارہ سمتبر کو ہوں گے، جب برلن کی شہری ریاست کی پارلیمان منتخب کی جائے گی۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: ندیم گِل