جرمن علاقہ بارنیم، صاف ستھری توانائی کا مرکز
22 اکتوبر 2010توانائی کے ماحول دوست ذرائع نہ صرف کاربن ڈائی آکسائیڈ کے کم اخراج کا باعث بنتے ہیں بلکہ اقتصادی ترقی کا بھی ذریعہ بنتے ہیں۔ جرمن صوبے برانڈن برگ کا ایک علاقہ ایسا ہے، جہاں محض قابلِ تجدید ذرائع سے بجلی کے حصول کا خواب ابھی سے ایک حقیقت کا رُوپ دھار چکا ہے۔
جرمن صوبے برانڈن برگ کا یہ علاقہ بارنِیم مجموعی طور پر پچیس چھوٹے بڑے دیہات اور قصبوں پر مشتمل ہے، جن کی کُل آبادی تقریباً ایک لاکھ اَسی ہزار بنتی ہے۔ یہیں جرمنی کا شمسی توانائی سے چلنے والا پانچواں بڑا پلانٹ بھی ہے، جس کا افتتاح ابھی کچھ عرصہ قبل عمل میں آیا تھا۔ آج کل یہ پلانٹ آٹھ ہزار سے زیادہ رہائشی یونٹوں کو بجلی فراہم کر رہا ہے۔ آنے والے برسوں میں آج کل کے مقابلے میں تین گنا مزید شمسی سیل یہاں نصب کئے جائیں گے۔
ابھی سے یہ پورا علاقہ اپنی بجلی کی نصف ضروریات توانائی کے قابلِ تجدید ذرائع سے حاصل کر رہا ہے۔ برلن سے تقریباً پچاس کلومیٹر دور واقع بارنِیم کا صدر مقام ایبرز والڈے ہے، جہاں کے منتظمِ اعلیٰ بوڈو اِیہرکے چاہتے ہیں کہ سرکاری استعمال میں آنے والی تمام تقریباً پچاس گاڑیاں آئندہ صرف اور صرف برقی توانائی سے چلائی جائیں۔
اِیہرکے کہتے ہیں:’’اِس شعبے میں ابھی سے روزگار کے ایک ہزار سےزیادہ مواقع پیدا ہو چکے ہیں۔ اِس طرح ایک اچھا ربط پیدا ہوا ہے، جس میں ایک طرف ہمارے معاشرے کے مستقبل کے لئے ایک اچھا ماحولیاتی ہدف بھی ہے تو دوسری طرف روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔‘‘
ایبرز والڈے میں لکڑی سے بھی بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ یہاں کے لکڑی کے بجلی گھر ہی کی وجہ سے ایک سو سے زیادہ افراد کو نیا روزگار میسر آیا ہے۔ اِس خطے میں ہی اتنی لکڑی موجود ہے، جو ایک پورے شہر کو بجلی فراہم کر سکتی ہے۔ تاہم یہ ادارہ صرف بجلی فراہم کر کے منافع میں نہیں چل سکتا چنانچہ جلد ہی یہ بجلی گھر شہر ایبرز والڈے تک زیر زمین پائپوں کے ذریعے حرارت بھی پہنچائے گا۔
اس بجلی گھر کے ڈائریکٹر ژان او لارسن بتاتے ہیں:’’حرارت کی شکل میں توانائی کی فراہمی شروع کرنے سے ہمیں معقول منافع کی بھی توقع ہے۔ پھر ہماری کاربن ڈائی آکسائیڈ کی پیداوار اور بھی کم ہو جائے گی۔ مجھے پوری اُمید ہے کہ ہر حوالے سے بہتر پیشرفت ہو گی۔‘‘
اِسی جرمن علاقے کے ایک قصبے شورف ہائیڈے میں زمین میں ستر میٹر کی گہرائی سے پانی کو گرم کر کے اوپر سطحِ زمین پر لایا اور بچوں کے ابتدائی تعلیم کے ایک مرکز میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ اِس طرح اِس مرکز کو اپنے کمرے گرم رکھنے کی مَد میں سالانہ چھ ہزار یورو کی بچت ہو رہی ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: مقبول ملک