جرمن وزیر داخلہ نے بارڈر کنٹرول چیک کے نفاذ کا ارادہ بدل دیا
18 جون 2018جرمن وزیر داخلہ زیہوفر نے مہاجرت کے وسیع پیمانے پر انسداد کے لیے باویریا کی سرحد پر بارڈر چیک لاگو کرنے کی دھمکی دے رکھی تھی۔ علاوہ ازیں ہورسٹ زیہوفر یہ بھی چاہتے تھے کہ ایسے مہاجرین جن کی پناہ کی درخواستیں پہلے سے ہی کسی یورپی یونین ملک میں دائر ہو چکی ہیں، انہیں جرمنی کے بارڈر سے ہی واپس بھیج دیا جائے۔
ساتھ ہی اُن کا مطالبہ تھا کہ ایک بار جرمنی سے ڈی پورٹ ہونے والے پناہ گزینوں کو بھی دوبارہ ملک میں داخل ہونے نہ دیا جائے۔ وہ چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجرین دوست پالیسی کو بدلتے ہوئے سخت صوبائی سطح پر سخت امیگریشن پالیسی متعارف کرانے کا منصوبہ رکھتے تھے۔
اس حوالے سے جرمن وزیر داخلہ اور چانسلر میرکل کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے موقع پر موجود ذرائع نے ملکی خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ اب وزیر داخلہ صرف ایسے مہاجرین کو بارڈر سے واپس بھیجنے کی تیاری کریں گے جو پہلے سے کسی یورپی یونین رکن ملک میں بطور پناہ گزین رجسٹرڈ ہیں۔
جرمنی کو اس وقت مہاجرین کے بحران کی وجہ سے ایک بحرانی صورت حال کا سامنا ہےجس کے دو فریق ہیں، ایک موجودہ مخلوط حکومت میں شامل قدامت پسندوں کی بڑی سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین یا سی ڈی یو کی رہنما اور وفاقی چانسلر انگیلا میرکل اور دوسرے جنوبی صوبے باویریا میں سی ڈی یو کی ہم خیال چھوٹی قدامت پسند جماعت کرسچین سوشل یونین یا سی ایس یو کے رہنما ہورسٹ زیہوفر، جو وفاقی وزیر داخلہ ہیں۔
جرمن وزیر داخلہ زیہوفر کا چانسلر سے مطالبہ تھا کہ جرمن بارڈر پولیس کو اجازت دی جائے کہ وہ ایسے تارکین وطن کو سرحد ہی سے واپس بھیج سکیں جن کے پاس درست شناختی دستاویزات نہیں ہیں۔ دوسری جانب انگیلا میرکل کا موقف تھا کہ جرمنی کو بارڈر ہی سے مہاجرین کو واپس بھیج دینے کا فوری اقدام نہیں اٹھانا چاہیے کیونکہ یہ پہلے سے مہاجرین کے بوجھ تلے دبے ممالک یونان اور اٹلی کے مسائل میں اضافہ کرے گا۔
ص ح/ ع ت/ ڈی پی اے