جرمن وزیر دفاع سے ڈاکٹریٹ کا اعزاز واپس لے لیا گیا
24 فروری 2011یونیورسٹی کے چانسلر ریوڈگر بورمان کا کہنا ہے کہ انہوں نے دو دن کی مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ وزیر دفاع کی طرف سے جمع کروایا جانے والا مقالہ سائنسی معیار پر پورا نہیں اترتا اور ان کو ڈاکٹر کا ٹائٹل استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ جرمن وزیر دفاع پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹریٹ کے مقالے میں سرقہ بازی سے کام لیا ہے۔ وزیر دفاع کا پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں دل کی گہرائیوں سے آپ سب سے معافی مانگتا ہوں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان پر کام کا بوجھ بہت زیادہ ہے، جس کی وجہ سے ان سے یہ غلطی سرزد ہوئی۔ سرقہ بازی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے اور انہوں نے جان بوجھ کر کسی کو دھوکہ نہیں دیا۔ اِس اسکینڈل کے منظرِ عام پر آنے کے بعد سے پہ پہلا موقع تھا کہ سو گٹن برگ نے پارلیمان میں اِس موضوع پر اظہارِ خیال کیا۔
بدھ کو بائیں بازو کی جماعت لیفٹ پارٹی کے پا رلیمانی لیڈر الامور ڈاگمار اینکل من نے سو گٹن برگ سے مطالبہ کیا کہ وہ وزیر دفاع کے طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔ گرین پارٹی کی سیاستدان کرِسٹا زاگر نے کہا، ’آپ ہمیں یہ مَت بتائیں کہ آپ کو یہ علم نہیں تھا کہ آپ کیا کر رہے ہیں‘۔ تاہم سو گٹن برگ نے پارلیمان میں یہ واضح کر دیا کہ وہ اپنا عہدہ نہیں چھوڑ رہے۔
کرسچین ڈیموکریٹک یونین CDU نے ایک بار پھر سو گٹن برگ کی بھرپور حمایت کی ہے۔ CDU کے سیکریٹری جنرل ہیرمن گروہے نے کہا کہ ’اہم بات اُن کی سیاسی سرگرمیاں ہیں، جو ہمارے ملک کے لیے بھی اہم ہیں اور یہ ذمہ داریاں وہ اچھے طریقے سے نبھا رہے ہیں‘۔ سی ڈی یُو ہی سے تعلق رکھنے والی چانسلر انگیلا میرکل ایک روز پہلے ہی سو گٹن برگ کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کر چکی ہیں۔
سو گٹن برگ جرمنی کے مشہور سیاستدان ہیں اور ان کا موازنہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے کیا جاتا ہے۔ حالیہ اسکینڈل کو وزیر دفاع کی شہرت کے لئے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے تاہم بدھ کے روز کروائے گئے ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ ان کی شہرت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ سروے کے مطابق 73 فیصد جرمن شہری وزیر دفاع کے طور پر اُن کے کام سے مطمئن ہیں۔ ماہِ رواں کے آغاز پر یہ شرح 68 فیصد تھی۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: شادی خان سیف