جرمن پارلیمان میں ماسک نہ پہننے پر جرمانہ ہوگا
6 اکتوبر 2020اطلاعات کے مطابق اس کا فیصلہ جرمن پارلیمان کے صدر اور کرسچین ڈیموکریٹک یونین کے سیاستدان وولفگانگ شوئبلے نے کیا۔ یورپ کے دیگر ممالک کی طرح جرمنی میں بھی کورونا وائرس کے نئے کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ نئے ضوابط منگل سے نافذالعمل ہوں گے اور 17 جنوری 2021 ء تک لاگو رہیں گے۔
جرمن پارلیمان کے لیے نئے ضابطے
نئے قواعد کے مطابق برلن میں قائم جرمن پارلیمان کے ہر کمرے، ہال، میٹنگ روم، راہداریوں اور لفٹوں وغیرہ میں ماسک پہننا لازمی ہوگا۔ پارلیمانی جماعتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر ان ضوابط عملدرآمد یقینی بنائیں۔ اپنے بیان میں پارلیمان نے کہا کہ''ماسک پہننا اس لیے ضروری ہے کہ اس کے بغیر انفکشن پھیلنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔‘‘
مزید یہ کہ اگر ماسک پہننے کی پابندی پر عمل نہ کیا گیا تو وہاں کام کرنے والے وائرس سے متاثر ہو سکتے ہے اور پارلیمان کا کام مفلوج ہو سکتا ہے۔
پارلیمان میں تقریر، ماسک کی چھوٹ
پارلیمان کی انتظامیہ کے مطابق اراکین کی اکثریت انفیکشن کے پھیلاؤ کی روک تھام کے ضوابط تسلیم کرتی ہے۔ تاہم ضوابط کی خلاف ورزی پر جرمانہ لگانے سے ہر کوئی متفق نہیں۔ اراکین پارلیمان کو دوران تقریر ماسک کی پابندی کی چھوٹ ہے۔ میٹنگ روم کے اندراور اجلاسوں میں اپنی نشست پر بیٹھے ہوئے افراد کو ماسک اتارنے کی اجازت ہے بشرطیکہ وہ ایک دوسرے کے درمیان کم از کم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ برقرار رکھیں۔ اجلاسوں کی صدارت کرنے والے اراکین کو بھی مطلوبہ فاصلہ قائم رکھتے ہوئے ماسک اتار کر اپنے پروگرام کی نظامت کرنے کی اجازت ہے۔
اے ایف ڈی کے پارلیمانی دھڑے کے تحفظات
ماسک کی پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پانچ ہزار سے پچیس ہزار یورو تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ نیز اس سرزنش کے سبب ایسے افراد پر پارلیمان میں داخلے کو ممنوع بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔ کوئی بھی اگر ڈاکٹر کا سرٹیفیکٹ لاکر یہ ثابت کرنا چاہے کہ ماسک پہننا اُس کے لیے نامناسب ہے، تو اُسے اس سے چھوٹ مل سکتی ہے۔
ایسے میں روایتی ماسک کی بجائے لوگ پلاسٹک کی 'ٹرانسپیرنٹ شیٹ‘ سے بنا ہوا ماسک پہن سکتے ہیں جو صرف ناک اور مُنہ کو نہیں بلکہ پیشانی سے لے کر گردن تک کو جراثیم سے محفوظ رکھتا ہے۔
دریں اثناء جرمنی کی کٹر دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ (AfD) کے پارلیمانی دھڑے کے چند اراکین نے ان نئے احکامات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق ان اقدامات سے کورونا سے محفوظ رہنے کی کوئی گارنٹی نہیں۔
پارلیمان کے صدر کے ان احکامات کو ایک ماہ کے اندر چیلنج کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
ک م/ ش ج/ (ڈی پی اے، اے ایف پی، رائٹرز)