فوکس واگن کے ورکرز نے ہڑتال کا اعلان کیوں کیا؟
1 دسمبر 2024اتوار کو جرمنی کی میٹل ورکرز کی صنعت کی یونین ''ای جی میٹال‘‘ کی طرف سے سامنے آنے والے ایک بیان میں کہا گیا، ''ضرورت کے تحت یہ فوکس واگن کی اب تک کی سب سے مشکل اجتماعی سودے بازی کی جنگ ہوگی۔‘‘
جرمنی کا دیو پیکر کارساز ادارہ فوکس واگن شدید بحران سے دوچار ہے۔ رواں سال ستمبر میں ہونے والے اس اعلان کے بعد کہ جرمنی میں اس کے متعدد پلانٹس کو بند کر دیا جائے گا، ٹریڈ یونینوں اور فوکس واگن کمپنی کے سرمایہ کاروں کے مابین سخت مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ جرمنی کے اندر فوکس واگن کے پلانٹس کو بند کرنے کے منصوبے سے براہ راست ایک لاکھ بیس ہزار ملازمین متاثر ہو سکتی ہیں۔
جرمنی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ، صنعتی کارکنان سراپا احتجاج
فوکس واگن کے مسائل
جرمن زبان میں ''فوکس واگن‘‘ سے مراد عوامی گاڑی ہے۔ اس موٹر کار کا معیار اور اس کی پائیداری کی ضمانت یہ تھی کہ جرمنی کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی یہ بہت زیادہ استعمال ہونے والی گاڑی سمجھی جاتی رہی ہے۔ اب اس کار ساز ادارے کو سب سے بڑی زک جو پہنچی ہے اُس کا تعلق جرمنی کے اندر اس پر آنے والی بلند پیداواری لاگت ہے۔ دوسری جانب الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال میں تیز رفتار اضافہ اور کلیدی مارکیٹ چین کے ساتھ سخت مقابلہ فوکس واگن کو پہنچنے والے سخت نقصانات کی اہم ترین وجوہات ہیں۔
جرمنی کی آٹو موٹیو انڈسٹری واحد صنعت نہیں ہے جو توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے اور زیادہ اجرتوں جیسے بنیادی مسائل کا شکار ہے، بلکہ چین کا عالمی معیشت میں بدلتا ہوا کردار اور ایک حریف، ایک سخت مدمقابل ہونا جرمن معیشت کے لیے بڑے چیلنجز کا سبب بنا ہے۔
جرمنی: پبلک ٹرانسپورٹ ورکرز کی ملک گیر ہڑتال
جرمنی کے معروف کار مینوفیکچررز کی گاڑیوں کی فروخت کے اعداد و شمار سے یہ صورتحال واضح ہو جاتی ہے۔ محض سال رواں کی پہلی ششماہی کے اعداد و شمار پر ایک نظر ڈالیں تو پتا چلتا ہے کہ فوکس واگن کی فروخت میں 14 فیصد، بی ایم ڈبلیو کی فروخت میں 15 فیصد اور مرسیڈیز بینز کی فروخت میں 16 فیصد کی کمی آئی ہے۔
یونین کی جانب سے پیش کردہ تجاویز
گزشتہ ماہ یونین اور فوکس واگن کی ورکس کونسل نے کئی تجاویز پیش کیں تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ موٹر سازی کی فیکٹریوں یا سائٹس کی بندش کے بغیر لیبر کاسٹ یا مزدوری کے اخراجات میں 1.5 بلین یورو (1.6 بلین ڈالر) کی بچت ممکن ہے۔
جرمنی میں ریل، ائیرلائن ملازمین کی ہڑتال: لاکھوں شہری متاثر
ان میں انتظامیہ اور عملے کے لیے بونس ختم کرنے کی تجاویز شامل تھیں۔ یونین نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ کچھ فیکٹریوں میں کام کے گھنٹے کم کرنے کے بدلے تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ بھی ختم کر سکتی ہے۔ تاہم فوکس واگن نے کہا کہ ان تجاویز سے قلیل المدتی بنیادوں پرمدد مل سکتی ہے، مگر یہ معاشی مسائل کا طویل المدتی حل نہیں ہو سکتا ہے اور نہ ہی کمپنی کو اس سے ریلیف ملے گا۔
فوکس واگن کے اس رویے کو جرمنی کی میٹل ورکرز کی صنعت کی یونین ''ای جی میٹال‘‘ نے ''افسوسناک‘‘ قرار دیتے ہوئے اس پر ''ملازمین کے نمائندوں کی تعمیری تجاویز کو نظر انداز کرنے‘‘ کا الزام لگایا۔
یاد رہے کہ جرمنی میں آٹوموٹیو سیکٹر ہی یورپ کی اقتصادی شہ رگ سمجھے جانے والے اس ملک کی معیشت کا ایک اہم ستون سمجھا جاتا ہے۔
پچھلے سال جرمنی نے 273 بلین یورو مالیت کی کاریں برآمد کیں۔ جرمنی کی برآمدات میں موٹر گاڑیوں کا حصہ 17 فيصد سے زیادہ ہے، اس کے بعد مشینری، کیمیکل، الیکٹرانکس، دوا سازی، دھاتیں اور دیگر مصنوعات ہيں۔
اس کے علاوہ جرمن گاڑیوں کی فیکٹریاں اندرون ملک کئی شہروں اور دیہات میں واقع ہیں اور ان علاقوں میں رہنے والوں کے لیے روزگار کا بڑا ذریعہ ہیں۔
ک م/ا ب ا (اے ایف پی)