جرمن کوچ یوآخم لوئیو کامیاب، مگر تنقید کی زدمیں
1 جون 2010فریش کریم کیک پسند کرنے والے افراد ’بلیک فارسٹ‘ کے نام سے باخوبی واقف ہونگے۔ یہ جرمنی کا ایک معروف ترین سیاحتی خطہ ہے اوراسی کے علاقے شوناؤ میں جرمن فٹ بال ٹیم کے کوچ یوآخم لوئیو آج سے پچاس سال قبل پیدا ہوئے۔ یوآخم لوئیو اپنی نجی زندگی کے بارے میں زیادہ بات کرنا پسند نہیں کرتے لیکن کبھی کبھارعام سے سوالات کے جوابات دے ہی دیتے ہیں۔ جیسا کہ ان کے پسندیدہ گلوکار اوڈو یرگنز ہیں، انہیں مشروبات میں پانی سب سے زیادہ پسند ہے، کھانے میں مچھلی اوراطالوی کھانے شوق سے کھاتے ہیں اور چھٹیاں گزارنے کے لئے وہ اٹلی کو ہی فوقیت دیتے ہیں۔ شاید اسی باعث گزشتہ دنوں اپنی ٹیم کی تربیت بھی وہ اٹلی ہی میں کر رہے تھے۔
فٹ بال گراؤنڈ ہو یا کوئی اور جگہ یوآخم لوئیو زیادہ تر گلے میں مفلر ڈالے رہتے ہیں۔ دیکھنے میں وہ انتہائی پر سکون دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم دو برس قبل ہونے والی یورپی فٹ بال چیمپئن شپ میں امپائر نے انہیں آسٹریا کے خلاف میچ میں گراؤنڈ سے باہر نکال دیا تھا۔ تاہم اس کے باوجود بھی ان کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاتا ہے کہ وہ بہت کم گو ہیں۔ انہیں ’یوگی‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ یوآخم لوئیوکو جرمن فٹ بال کا بہت زیادہ تجربہ ہے۔ جرمن قومی فٹ بال لیگ کے علاوہ وہ آسٹریا اور ترکی میں بھی کوچنگ کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔
2006ء کے فٹ بال عالمی کپ کےسیمی فائنل میں جرمن ٹیم کی اٹلی سے شکست کے بعد اس وقت کے کوچ یورگن کلینزمن نے اپنے عہدے سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا تھا۔ اس کے بعد قومی ٹیم کے ٹریننر کے لئے یوآخم لوئیو کو چنا گیا تھا۔ لوئیو کی آمد کے ساتھ جرمن فٹ بال ٹیم نے لگاتار پانچ بین الاقوامی میچزجیتے اور وہ اپنی ٹیم کی موجودہ کارکردگی سے بہت متاثر ہوئے۔ 2008ء کے یورپی چیمپئن شپ میں بھی جرمن ٹیم نے شاندارکھیل کا مظاہرہ کیا اور فائنل تک رسائی حاصل کی۔ لیکن فائنل میں جرمن ٹیم سپین کے ہاتھوں ایک صفر سے ہار گئی۔ جنوبی افریقہ میں ہونے والے عالمی کپ کے لئے کوالیفائی کرنے میں بھی یوآخم لوئیوکی ٹیم کوکوئی پریشانی نہیں ہوئی۔
یوآخم لوئیو اس سال سے زبردست تنقید کی زد میں ہیں۔ ہر اخبارکے صفحہ اول پران کو جگہ دی جاری ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے فیفا عالمی کپ میں جرمن ٹیم کی بطور جرمن کوچ نمائندگی کرنے کے لئے بہت زیادہ معاوضہ طلب کیا۔ اس حوالے سے ہونے والی ابتدائی بات چیت تو ناکام ہو چکی ہے۔ صرف یہی نہیں پھر انہوں نے آؤٹ آف فارم کھلاڑیوں کلوزے اور پوڈولسکی کو پہلے ہی ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرا دی تھی۔ ساتھ ہی وہ جرمن قومی فٹ بال لیگ کے کامیاب ترین کھلاڑی کیون کورانی کو ٹیم میں جگہ دینے کے حوالے سے بھی فیصلہ نہیں کرپا رہے تھے۔
بہرحال لوئیو کو اس بات کا اندازہ ہے کہ ایک وقت میں سب کے ساتھ ایک اچھا برتاؤ نہیں کر سکتے اوراگر جرمن ٹیم جنوبی افریقہ میں ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب ہو گئی تو ان پرکی جانے والی تمام ترتنقید اور شکایات دم توڑ دیں گی۔ اس وقت سب کہیں گے کہ یوآخم لوئیو کے سارے فیصلے صحیح تھے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : عابد حسین