1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اعظم سواتی پھر گرفتار

27 نومبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کو ایک بار پھر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اعظم سواتی کی گرفتاری اعلیٰ فوجی افسران پر تنقید کے بعد عمل میں آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4K931
Pakistan | Senator Azam Khan Swati
تصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance

پاکستان  تحریک انصاف کی جانب سے آج اتوار 27 نومبر کو بتایا گیا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ملک کے فوجی سربراہ پر تنقید کے بعد اعظم سواتی کو دوسری بار حراست میں لیا گیا ہے۔

اعظم سواتی صوبہ خیبر پختونخوا کی نمائندگی کرنے والے پاکستان تحریک انصاف کے ایک سینیئیر رکن رکن اور سینیٹر ہیں۔ اتوار کو علی الصبح اسلام آباد کے نواحی علاقے میں واقع ان کی رہائش گاہ سے انہیں حراست میں لیا گیا۔ ان کی یہ گرفتاری عمران خان کی زیر قیادت راولپنڈی میں ہونے والی ریلی سے خطاب کے چند گھنٹے بعد عمل میں آئی۔

اعظم سواتی پر الزامات

اعظم سواتی پر توہین آمیز تحریر کی اشاعت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ انہیں آج ہی جج کے سامنے پیش کیا گیا۔ جج نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کو تفتیش کی اجازت دے دی۔ اعظم سواتی کو دو دن کے لیے اسلام آباد کے ایک مرکز میں زیر حراست رکھا جائے گا۔ دریں اثناء ایف بی آئی نے بھی اعظم سواتی کے متنازعہ بیان پر مقدمہ درج کرنے کی تصدیق کی ہے۔ مقامی میڈیا کی خبروں کے مطابق اعظم سواتی کے خلاف مقدمہ سائبر کرائم ونگ میں ایف آئی اے کے تکنیکی معاون انیس الرحمان کی مدعیت میں تضحیک اور پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے۔

شیریں مزاری کی مذمت

پاکستان کی سابقہ حکومت میں وزیر برائے انسانی حقوق کے فرائض انجام دینے والی شیریں مزاری نے اپنی پارٹی تحریک انصاف کے سینیئر رکن اور سینیٹر اعظم سواتی کی دوبارہ گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی نے کیونکہ دو دن بعد سبکدوش ہونے والے آرمی چیف سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے مالی اثاثوں کی تفصیلات پیش کریں، اس لیے انہیں ایف آئی اے کی طرف سے گرفتار کیا گیا ہے۔ شیریں مزاری کے بقول، ''لگتا ہے پاکستان میں آج آزادی اظہار کا حق صرف طاقتور حلقوں کے لیے مخصوص ہے۔ چاہے وہ پریس کانفرنس میں ہو، عوامی خطاب ہو یا سوشل میڈیا پر۔ باقی انسانوں ، بشمول پارلیمنٹیرینز، کے ایسے تمام حقوق سلب کر لیے گئے ہیں۔‘‘

Pakistan | Shireen Mazari | ehemalige Ministerin für Menschenrechte
سینیٹر اعظم سواتی کی دوبارہ گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں، شیریں مزاری کا بیانتصویر: Arif Hudaverdi Yaman/AA/picture alliance

اس بارے میں تاہم وفاقی حکام فوری طور پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں ہو سکے۔

اعظم سواتی کے ساتھ ماضی میں کیا ہوا تھا؟

سواتی کو اکتوبر میں ''ناگوار اور اشتعال انگیز‘‘ زبان کا استعمال کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اُس وقت ان پرآرمی چیفجنرل قمر جاوید باجوہ سمیت دیگر ریاستی اداروں اور دیگر سرکاری افسران پر تنقید کا الزام تھا۔ ان 'مبینہ جرائم‘ کی پاداش میں سواتی کے بقول ان کے ساتھ انتہائی ذلت آمیز سلوک کیا گیا تھا۔ انہوں نے عدالت میں پیشی کے وقت اپنے بیان میں کہا تھا کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یہاں تک کہ برہنہ کر کے ان کی ویڈیو بنائی گئی اور ان کی کچھ ذاتی ویڈیوز تک عام کی گئی تھیں۔ بعد ازاں ایک عدالت نے انہیں گرفتاری کے چند دن بعد ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔  

مارچ اور احتجاج: سماجی، سیاسی اور معاشی اثرات

تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب

سواتی نے ہفتہ 26 نومبر کو راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے جلسے سے اپنے مختصر خطاب میں کہا تھا کہ جنرل باجوہ اپنا عہدہ چھوڑنے سے پہلے قوم کو بتائیں کہ انہوں نے کتنے اثاثے اپنے دور میں آرمی چیف کی حیثیت سے  خدمت انجام دینے کے دوران جمع  کیے۔ اعظم سواتی نے جنرل باجوہ کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا، ''میں پاکستان کا ایک شہری ہوں۔ پاکستان آپ سے پوچھ رہا ہے اور تب تک پوچھتا رہے گا جب تک جواب نہیں ملتا۔‘‘

اسمبلیاں ٹوٹنے کے بعد کیا ہوگا؟

دریں اثنا افواج پاکستان کے دفتر تعلقات عامہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعظم سواتی کے بیانات پر تنقید کی اور جنرل باجوہ کے اثاثوں کے بارے میں حالیہ خبروں کو سوشل میڈیا  پروپیگنڈہ قرار دیا۔ آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا کہ چند گروپس نے جنرل باجوہ اور ان کے خاندان کے اثاثوں کے بارے میں گمراہ کن، مبالغہ آمیز یا من گھڑت تفصیلات پوسٹ کی ہیں۔

ک م/ا ب ا (اے پی ای)