جنوبی کوریا، وزیراعظم کا استعفیٰ منظور
27 اپریل 2015جنوبی کوریا کے وزیراعظم لِی وان کُو پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے غیر قانونی طور ایک بزنس مین سے فنڈز حاصل کیے تھے۔ کرپشن کا یہ اسکینڈل دیوالیہ ہونے والی تعمیراتی کمپنی کے اس سربراہ کی خودکشی کے بعد عام ہوا تھا۔ جنوبی کوریائی صدر نے انہیں دو ماہ قبل ہی وزارت عظمیٰ کا قلمدان سونپا تھا۔
تعمیراتی کمپنی کے سابق سربراہ سُنگ وان جونگ Sung Wan-jong کی نعش کی جیب سے تفتیش کاروں کو ایک نوٹ دستیاب ہوا تھا اور اُس پر وزیراعظم لِی اور صدر کے چیف آف اسٹاف کے نام بھی درج تھے۔ ان تمام افراد پر بھاری رشوت وصول کرنے کے مبینہ الزام لگائے گئے ہیں۔
صدر پک گُن ہے کی حکمران جماعت Saenuri Party کو اگلے برس کے آغاز میں ہونے والے انتخابات سے قبل مشکل حالات کا سامنا ہے۔ حالیہ چند ہفتوں کے دوران اس جماعت کے لیے عوامی سپورٹ 40 فیصد سے بھی کم ہو گئی تھی۔
جنوبی کوریا کی مرکزی اپوزیشن جماعت نے پک گن ہے کہ چیف آف اسٹاف کو ہٹانے کے علاوہ سُنگ وان جونگ کے الزامات کی تفتیش کے لیے ایک غیر جانبدار تفتیش کار مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جونگ کے الزامات کے مطابق انہوں نے پک گن ہے کی جماعت کے اہم ارکان کو فنڈز مہیا کیے تھے۔
وزیراعظم لِی وان کُو کی طرف سے اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ انہوں نے مذکورہ بزنس مین سے کسی قسم کے کوئی فنڈز حاصل کیے تھے تاہم میڈیا رپورٹس میں جب یہ دکھایا گیا کہ وہ سنگ کو اچھی طرح جانتے تھے تو ان پر دباؤ بڑھ رہا تھا کہ وہ اپنے عہدے سے الگ ہو جائیں۔ ایک کنسٹرکش کمپنی کے مالک سُنگ وان جونگ خود بھی ایک سابق رکن اسمبلی تھے اور سیاستدانوں کے کافی قریب تھے۔
لِی وان کُو نے آج پیر 27 اپریل کو جب اپنا عہدہ چھوڑا تو انہوں نے اس اسکینڈل پر معذرت کی تاہم انہوں نے نہ تو براہ راست ان پر لگائے جانے والے الزامات کا کوئی ذکر کیا اور نہ اس بارے میں اپنی جانب سے تردید کو دہرایا۔
سُنگ وان جونگ فراڈ اور رشوت ستانی کے الزامات کے تحت زیر تفتیش تھے۔ وہ رواں ماہ کے شروع میں ان کی لاش ٹائی کے ذریعے ایک درخت کے ساتھ لٹکی ہوئی پائی گئی تھی۔