جنگ زدہ یمن کے لیے دو ارب ڈالر کی مالی امداد
3 اپریل 2018بین الاقوامی اداروں کی طرف سے خانہ جنگی سے متاثرہ یمنی عوام کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تقریباﹰ تین ارب ڈالر امداد کی اپیل کی گئی تھی۔ اعداد و شمار کے مطابق یمن کے بائیس ملین افراد کو امداد کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مطابق دو ارب ڈالر کی مالی امداد کے علاوہ بھی کئی ممالک نے آئندہ مزید عطیات دینے کا وعدہ کیا ہے، ’’میں پرامید ہوں کہ ہم اس سطح تک پہنچنے کے قابل ہو جائیں گے، جس کی ہمیں ضرورت ہے۔‘‘ گزشتہ برس بھی اس ملک کے لیے 2.5 ارب ڈالر امداد کی اپیل کی گئی تھی۔ اس وقت اس امداد کا صرف تہتر فیصد حصہ ہی جمع ہو پایا تھا لیکن اس سے یمنی عوام کی صرف محدود مدت تک کے لیے ہی مدد کی جا سکی تھی۔
دریں اثناء یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے ایک سعودی آئل ٹینکر کو نشانہ بنایا ہے۔
اقوام متحدہ یمنی تنازعے کو دنیا کا بدترین انسانی بحران قرار دے چکا ہے۔ اس عرب ملک میں سعودی عسکری اتحاد اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے مابین سن دو ہزار پندرہ سے لڑائی جاری ہے۔ جنیوا میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ریاض کے اتحادی ممالک بھی شامل تھے۔ مجموعی طور پر ان ممالک نے ایک ارب ڈالر کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق یمن میں چوراسی لاکھ افراد فاقہ کشی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس جنگ کے فریقین سے جلد از جلد یہ تنازعہ ختم کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ ابھی تک اس جنگ میں تقریباﹰ دس ہزار افراد ہلاک اور تریپن ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔
حوثی باغیوں کا بحیرہ احمر میں سعودی آئل ٹینکر پر حملہ
دریں اثناء یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے ایک سعودی آئل ٹینکر کو نشانہ بنایا ہے۔ العربیہ ٹیلی وژن کے مطابق یہ حملہ بحیرہ احمر میں الحدیدہ کی مرکزی بندرگاہ کے قریب کیا گیا۔ دوسری جانب حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ انہوں نے بحیرہ احمر میں سعودی عسکری اتحادی کے ایک جنگی بحری جہاز کو نشانہ بنایا ہے۔ حوثی باغیوں کے مطابق یہ حملہ یمن پر فضائی بمباری کے جواب میں کیا گیا ہے۔ آزاد ذرائع سے ابھی تک ان دعووں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔