جو بائیڈن کورونا وائرس سے متاثر، انتخابی مہم میں شرکت منسوخ
18 جولائی 2024بائیڈن، جو نیواڈا میں انتہائی مہم چلارہے تھے، کو یونی ڈوس میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم کی سالانہ کانفرنس میں کلیدی خطبہ دینا تھا لیکن کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی اطلاع سامنے آنے کے بعد انہوں نے پروگرام میں شرکت منسوخ کردی۔
’ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس پہنچنے سے صرف میں ہی روک سکتا ہوں‘، جوبائیڈن
امریکہ: بائیڈن اور ٹرمپ میں صدارتی انتخابات کا پہلا مباحثہ کیسا رہا؟
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کارین ژاں پیئر نے ایک بیان میں کہا کہ صدر کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور انہیں وبا کی ہلکی علامات ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صدر نے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوا لی ہے۔
پیئر کے مطابق بائیڈن ریاست ڈیلاویئر میں ریہوبوتھ میں اپنے گھر پر قرنطینہ میں رہیں گے۔ وائٹ ہاؤس صدر کی صحت کے بارے میں باقاعدگی سے اپ ڈیٹ دے گا جب کہ بائیڈن قرنطینہ میں رہ کر صدارت کی ذمہ داریاں ادا کریں گے۔
جب بائیڈن کے ڈیلاویئر روانگی کے لیے ایئر فورس ون میں سوار ہونے سے قبل صحافیوں نے ان سے پوچھا کہ وہ کیسا محسوس کر رہے ہیں تو بائیڈن نے انگوٹھے سے اچھے ہونے کا نشان بناتے ہوئے کہا ''میں اچھا محسوس کر رہا ہوں۔"
قاتلانہ حملے کے بعد زخمی ٹرمپ پہلی بار منظر عام پر
امریکی سیاست کبھی بھی 'قتل کا میدان' نہیں بننا چاہیے، بائیڈن
ان کے ڈاکٹر کیون او کونر نے کہا کہ بائیڈن کو اینٹی وائرل دوا Paxlovid تجویز کی گئی تھی اور انہوں نے اپنی پہلی خوراک لی ہے۔
بائیڈن کے لیے سیاسی بقا کی جنگ
بائیڈن کی بیماری ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی تاریخ کے سب سے عمر رسیدہ امریکی صدر کی صحت کے بارے میں خدشات شدت اختیار کر گئے ہیں۔دوسری طرف کئی ممتاز ڈیموکریٹ رہنماوں نے بائیڈن سے صدارتی دوڑ سے دست بردار ہو جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
منگل کو لاس ویگاس میں ایک ریڈیو انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کونسی سے چیز ہے، جس کے باعث وہ صدارتی الیکشن کی دوڑ پر دوبارہ غور کر سکتے ہیں تو بائیڈن نے کہا،"اگر مجھ میں کوئی ایسا طبی مسئلہ سامنے آ جائے، اگر کوئی، اگر ڈاکٹر آ کر یہ کہیں کہ آپ کو یہ مسئلہ ہے، وہ مسئلہ ہے۔"
جو بائیڈن نے اب تک صدارتی الیکشن کی دوڑ سے باہر ہونے سے انکار کیا ہے اور ٹرمپ سے اپنے مباحثے، جس کے دوران وہ تھکے ہوئے اور الجھن کا شکار دکھائی دے رہے تھے، کی ناکامی کا الزام شدید زکام اور جیٹ لیگ پر ڈال دیا تھا۔
تاہم انہیں بدھ کو اس وقت بڑا دھچکا لگا جب اب تک کے سب سے ہائی پروفائل ڈیموکریٹ رکن ایڈم شف نے بائیڈن پر زور دیا کہ وہ "(صدارتی امیدوار کی) مشعل کسی اور کو تھما دیں۔"
لاس اینجلس ٹائمز کو دیے گئے ایک بیان میں شیف نے کہا کہ ٹرمپ کی دوسری صدارت ہماری جمہوریت کی بنیاد کو کمزور کر دے گی اور مجھے اس بارے میں شدید تشویش ہے کہ آیا صدر جو بائیڈن نومبر میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے سکتے ہیں یا نہیں۔
اس کے بعد امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز نے خبر دی کہ سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے اکثریتی رہنما چک شومر نے بائیڈن سے کہا تھا کہ "اگر وہ دستبردار ہو جائیں تو یہ ملک کے لیے بہتر ہو گا۔"
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ایوان کی سابق اسپیکر نینسی پیلوسی نے نجی طور پر بائیڈن کو بتایا تھا کہ وہ جیت نہیں سکتے اور دوڑ میں رہنے سے ڈیموکریٹس کے کانگریس کے ایوان زیریں پر دوبارہ قبضہ کرنے کے امکانات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
لیکن جو بائیڈن کا اصرار ہے کہ ڈیموکریٹک ووٹرز ان کی حمایت کرتے ہیں۔ حالانکہ ایسوسی ایٹیڈ پریس اور این او آر سی سینٹر فار پبلک افیئرز ریسرچ کے ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ تقریباً دو تہائی ووٹرز چاہتے ہیں کہ وہ الیکشن کی دوڑ سے باہر ہو جائیں۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز،ڈی پی اے)