1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جو بائیڈن کی کامیابی پر بیشتر جرمن خوش

13 نومبر 2020

ایک تازہ جائزے کے مطابق بیشتر جرمن شہری اس بات سے خوش ہیں کہ صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن نے ٹرمپ کو شکست دیدی۔ بیشتر کا یہ بھی خيال ہے کہ بائیڈن کی صدارت میں جرمنی اور امریکا کے رشتے بہتر ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/3lDwu
Deutschland Berlin US Wahl 2020
تصویر: Markus Schreiber/picture alliance/AP Photo

جرمنی میں ایک تازہ جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ 10 میں سے نو جرمن شہری اس بات سے کافی خوش ہیں کہ امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جوبائیڈن نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مات دے دی۔ جرمنی کے ایک سرکاری نشریاتی ادارے  'اے آر ڈی' نے اس سلسلے میں جمعرات 12 نومبر کو ڈچ لینڈ ٹرینڈ کے نام سے جو سروے کیا، اس میں 31 فیصد افراد نے نتائج کو اچھا بتایا جبکہ 58 فیصد نے انہیں بہت ہی اچھا قرار دیا۔

 اس سروے میں حصہ لینے والے افراد میں سے بیشتر کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو بائیڈن کے دور صدارت میں جرمنی اور امریکا کے درمیان تعلقات کافی بہتر ہونے کی توقع ہے۔ چار برس قبل جب ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی اس وقت بھی اسی طرح کا ایک سروے کیا گیا تھا لیکن اس کے برعکس اس وقت بیشتر جرمن نے ٹرمپ کے دور صدارت میں امریکا جرمن تعلقات خراب ہونے کی بات کہی تھی۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو پہلے ہی ان کی کامیابی پر مبارک باد پیش کرچکی ہیں۔ اس ہفتے کے اوائل میں جرمن چانسلر نے کہا تھا کہ بین الاقومی امور کے تعلق سے جرمنی امریکا کے شانہ بشانہ کھڑ رہے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے چار سالہ دور صدارت میں امریکا اور جرمنی کے درمیان رشتے بہتر ہونے کے بجائے تلخیوں کا شکار رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ دفاع پر کم خرچ کرنے کے حوالے سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل پر مسلسل نکتہ چینی کرتے رہے اور جرمنی میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد میں بھی کافی کمی کر دی۔ روس کے ساتھ متنازعہ 'نورڈ اسٹریم 2' گیس پائپ لائن کے معاہدے کے حوالے سے بھی ٹرمپ انتظامیہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو مسلسل نشانہ بناتی رہی۔

امریکی الیکشن، صورتحال کیا رنگ اختیار کرے گی؟

ایک تہائی جرمن کووڈ 19 ویکیسن نہیں چاہتے

حال ہی میں امریکی دوا ساز کمپنی فائزر اور جرمن تحقیقی ادارے بائیواین ٹیک نے کووڈ 19 کے لیے ویکسین کی تیاری میں کافی پیش رفت کی بات کہی تھی، لیکن سروے سے معلوم پڑا ہے کہ تمام جرمن شہری اس سے نجات کے لیے اس طرح کا ٹیکہ لگوانے کے حق میں نہیں ہیں۔

سروے میں 15 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی صورت میں یہ ٹیکہ لگوانا پسند نہیں کریں گے، پہلے کے مقابلے ایسے افراد کی تعداد میں تین فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 14 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں یہ ٹیکہ لگانے کا امکان کم ہے، اس زمرے میں بھی پہلے کے مقابلے دو فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

لیکن، جواب دہندگان میں سے 94 فیصد نے کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے ترجیحی بنیادوں پر ویکسین کے لیے قومی منصوبے کو درست قرار دیا اور اس کی حمایت کی۔ جب سے کورونا وائرس کی وبا کا آغاز ہوا ہے اس وقت سے جرمنی میں تقریباً سات لاکھ افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں اور 12 ہزار کے قریب ہلاک ہوئے ہیں۔

حکومت نے اس پر قابو پانے کے لیے جو بندشیں عائد کیں اس کے خلاف کئی بار احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ہیں اور کئی بار ایسے مظاہروں میں پولیس کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے خلاف برلن جیسے شہروں میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔ 

  اس ہفتے کے اوائل میں بائیواین ٹیک اور فائزر نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے کووڈ 19 سے بچنے کے لیے مشترکہ طور پر جو ویکسین تیار کی ہے وہ تجرباتی عمل میں 90 فیصد تک کارگر اور موثر ثابت ہوئی ہے۔ اس کے بعد ہی یورپی یونین نے 30 کروڑ ویکسین کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے بائیوٹیک کے ساتھ ایک معاہد ے کا اعلان کیا تھا۔ ایک مریض کو ایسے ٹیکے کی دو خوراک کی ضرورت ہوگی۔

 ص ز / ج ا 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں