’جہاد کے فرمانروا‘ کے سر کی قیمت
1 مارچ 2019واشنگٹن میں امریکی وزارت خارجہ نے بتایا کہ جو بھی بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن تک پہنچنے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کن معلومات فراہم کرے گا، اسے ایک ملین ڈالر تک انعام دیا جائے گا۔ حمزہ بن لادن کہاں روپوش ہے، اس بارے میں گزشتہ کئی برسوں سےصرف اندازے لگائے جا رہے ہیں۔
کچھ حلقوں نے کہا ہے کہ انہوں نے حمزہ کو افغانستان میں دیکھا، کچھ اس کے پاکستان میں موجود ہونے کا کہتے ہیں تو بعض لوگ اس سلسلے میں شام کا بھی نام لیتے ہیں۔ یہ خبریں بھی ہیں کہ حمزہ ایران میں نظر بند ہے۔
حمزہ کو’’جہاد کا فرمانروا‘‘بھی کہا جاتا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے مطابق حمزہ بن لادن القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کابیٹا ہے اور اس دہشت گرد تنظیم کا ایک اہم رہنما ہے۔ اسامہ بن لادن کو 2011ء میں پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ایک امریکی کارروائی کے دوران ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اندازہ ہے کہ حمزہ کی عمر تیس سال کے لگ بھگ ہے۔ امریکی حکومت کی رائے میں حمزہ بن لادن اب القاعدہ کی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، جس دوران وہ دو ہزار پندرہ سے لے کر اب تک امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں کے خلاف کئی بار دہشت گردانہ حملوں کی اپیلیں بھی کر چکا ہے۔ وہ بارہا اپنے والد کے قتل کا بدلہ لینے کی بات بھی کر چکا ہے۔
امریکی حکومت حمزہ کو ایک بین الاقوامی دہشت گرد کے طور پر دیکھتی ہے اور اسی وجہ سے 2017ء کے اوائل میں اسے دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں بھی شامل کر دیا گیا تھا۔
حمزہ کے ایک سوتیلے بھائی نے گزشتہ برس بتایا تھا کہ حمزہ نے محمد عطا کی بیٹی سے شادی کر لی ہے۔ محمد عطا گیارہ سمتبر 2011ء میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے شمالی بلڈنگ کو تباہ کرنے والا جہاز اڑا رہا تھا۔