جی ٹونٹی سربراہی کانفرنس کا آغاز ہو گیا
30 نومبر 2018اجلاس کا افتتاح ارجنٹائن کے صدر ماریسیئو ماتری نے کیا۔ یہ اجلاس ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب اس گروپ کے رکن ممالک کے درمیان مختلف معاملات پر شدید اختلافات موجود ہیں۔ اس دو روزہ کانفرنس کے مختلف سیشنز کے دوران کانفرنس میں شریک رہنما عالمی اقتصادی صورت حال، مشرق وسطیٰ اور چینی امریکی تجارتی جنگ کے علاوہ یوکرائن اور روس کے درمیان پیدا ہونے والے حالیہ تنازعے پر بھی غور کریں گے۔
امریکی اور روسی صدور کی ملاقات منسوخ
بیونس آئرس میں ہونے والے جی ٹونٹی سربراہی اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان ملاقات طے تھی۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اب یہ ملاقات منسوخ کر دی گئی ہے جس کی وجہ بحیرہ آزوف میں پیدا ہونے والے تنازعے کو قرار دیا گیا ہے۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانفرنس میں شرکت کے لیے روانہ ہونے سے قبل واشنگٹن میں کہا تھا کہ وہ بحیرہ آزوف میں پیدا شدہ صورتحال کے باوجود روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کر سکتے ہیں تاہم اس کا انحصار ان کے مشیروں کی طرف سے اس حوالے سے فراہم کی جانے والی رپورٹ پر ہو گا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں
بیونس آئرس میں ہونے والے جی ٹونٹی سربراہی اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بھی شریک ہیں۔ انہوں نے اس سمٹ کے حاشیے میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے۔ بیونس آئرس میں ہوئی اس ملاقات میں محمد بن سلمان نے مودی کو بتایا کہ وہ بھارت میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ بھارت کو پیٹرولیم مصنوعات اور آئل کی فراہمی کے لیے بھی تیار ہیں۔ سعودی ولی عہد اس سمٹ کے موقع پر امریکی اور چینی صدور کے علاوہ برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات میں وہ جمال خاشقجی کے قتل کا معاملہ اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ بیونس آئرس میں ہونے والی جی ٹوئنٹی سمٹ کے موقع پر ان دونوں رہنماؤں کی ملاقات طے ہے۔ خاشقجی کے قتل کے معاملے پر سعودی حکومت کو شدید دباؤ کا سامنا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مصروفیات میں تبدیلی
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی بیونس آئرس میں مصروفیات کے شیڈول کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ تاخیر سے پہنچنے کی وجہ سے وہ کئی لیڈروں سے طے شدہ ملاقات بھی نہیں کر سکیں گی۔ اُن کے جہاز کو اڑان کے کچھ دیر بعد تکنیکی خرابی کی وجہ سے کولون کے ہوائی اڈے پر ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی تھی۔
وہ اس ایمرجنسی کے بعد ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ کے ہوائی اڈے سے ایک کمرشل پرواز کے ذریعے بیونس آئرس روانہ ہوئی ہیں۔ اس تبدیلی کی وجہ سے اُن کے وفد کو بھی چھوٹا کر دیا گیا۔ یہ ابھی واضح نہیں کہ آیا وہ ارجنٹائنی دارالحکومت میں امریکی و چینی صدور کے ساتھ ملاقات کر سکیں گی۔ جرمن چانسلر کے زیر استعمال ہوائی جہازا ایئربس کمپنی کا ہے اورسن 1999 میں تیار کیا گیا تھا۔
ا ب ا / ع ح (خبر رساں ادارے)