حلب میں قتل عام ہو سکتا ہے، فرانس کا انتباہ
17 دسمبر 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی کو فرانس کی طرف سے تیار کردہ اس مجوزہ قرار داد کا مسودہ حاصل ہوا ہے، جس کے مطابق شورش زدہ حلب میں پھنسے شہریوں کے انخلاء کے عمل کی نگرانی کی خاطر وہاں بین الاقوامی مبصرین تعینات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعے کے دن پیش کردہ اس قرار داد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حلب میں شہریوں کی صورتحال کیا ہے؟ اس کے بارے میں بھی بین الاقوامی کمیونٹی کو علم ہونا چاہیے
حلب کا معرکہ اختتام پذیر ہو گیا
شامی جنگ کو ختم کیا جائے، ’مایوس‘ مغربی طاقتوں کی اپیل
حلب میں ’مظالم کی انتہا‘، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس
متوقع طور پر اتوار کے دن سلامتی کونسل میں اس قرار داد پر ووٹنگ ہو گی تاہم خدشات ہیں کہ شامی صدر بشار الاسد کا حامی ملک روس اس قرار داد کو ویٹو کر سکتا ہے۔ اس قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ شامی علاقے حلب میں انسانی بحران کی صورتحال شدید ہوتی جا رہی ہے اور وہاں محصور ہزاروں افراد کو فوری طور پر بنیادی امدادی اشیاء کی ضرورت بھی ہے۔
شامی فورسز نے اسی ہفتے کے دوران وہاں قابض باغیوں کو پسپا کرتے ہوئے حلب شہر کے مشرقی علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔ اس علاقے میں سن دو ہزار بارہ سے باغیوں کا قبضہ تھا۔
حلب کی صورتحال پر خبردار کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں فرانسیسی سفیر Francois Delattre نے کہا ہے کہ حلب دوسرا سربرینتسا بن سکتا ہے۔ بلقان کی جنگ کے دوران سن انیس سو پچانوے میں جب یہ شہر بوسنیا اور سرب فورسز کے کنٹرول میں آیا تھا تو وہاں ہزاروں بوسنیائی مردوں اور لڑکوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ سربرینتسا کے قتل عام کو جدید دور کی ایک بڑی جارحیت قرار دیا جاتا ہے۔
فرانس کی طرف سے پیش کردہ اس قرار داد میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون سے کہا گیا ہے کہ وہ شام میں پہلے سے ہی تعینات مبصرین کو حلب روانہ کریں تاکہ وہاں سے شہریوں کے انخلاء کی نگرانی کی جا سکے اور وہاں شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے صورتحال معلوم ہو سکے۔
دوسری طرف شامی باغیوں نے تصدیق کر دی ہے کہ مشرقی حلب سے انخلاء کا عمل بحال کرنے کے لیے ایک نئے معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ حلب کے مشرقی حصے میں پھنسے افراد کے انخلاء کا عمل گزشتہ روز معطل ہو گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی شامی باغیوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران نواز شیعہ جنگجو حلب سے شہریوں کے انخلاء سے قبل ان دو علاقوں سے شہریوں کو نکالنا چاہتے ہیں، جہاں زیادہ تعداد شیعہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔
اس ڈیل میں مشاورتی کردار ادا کرنے والے الحرار الشام کے سیاسی دھڑے کے سربراہ منیر السیال نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ایران اور اس کے حامی جنگجوؤں نے حلب سے شہریوں کے انخلاء کو روک رکھا ہے تاکہ پہلے وہ اپنے حامی گروپوں کو الفوعہ اور کفریا سے نکال سکیں۔
السیال نے الزام عائد کیا ہے کہ روس حلب سے شہریوں اور باغیوں کے انخلاء کے عمل میں رخنے ڈالنے والے شیعہ جنگجوؤں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کو بین الاقوامی سطح پر کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے۔