حماس نے اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا رکھا ہے، اسرائیلی فوج
7 اکتوبر 2023
اسرائیلی فوج نے ان خبروں کی تصدیق کی ہے کہ غزہ کی پٹی کے قریب اسرائیلی قصبوں میں داخل ہونے والے حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔ ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی تھیں کہ کچھ یرغمالیوں کو غزہ واپس لے جایا گیا ہے۔
حماس کے نائب سربراہ صالح العروری نے بھی دوحہ میں قائم الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک کو بتایا کہ عسکریت پسند گروپ اسرائیلیوں کو یرغما بنا رکھا۔اروری نے کہا، ’’لڑائی جتنی لمبی ہوگی، قیدیوں کی تعداد اتنی ہی بڑھتی جائے گی۔‘‘ خود کو عسکریت پسند گروہ القدس بریگیڈ کا ترجمان ظاہر کرنے والے ایک شخص ابو حمزہ کی جانب سے سماجی رابطوں کی ایپ ٹیلی گرام پر جاری ایک بیان میں کہا گیا، ’’بہت سے اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔‘‘
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزیپ بوریل نے شہریوں کو یرغمال بنائے جانے کی خبروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بین القوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور یرغمال بنائے جانے والوں کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔
حماس کا حملہ، اسرائیل کی جوابی کارروائی
غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ آج ہفتے کے روز اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں کم ازکم 198فلسطینی مارے گئے ہیں۔ اسرائیل نے یہ حملے غزہ پٹی پر حکمران فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیلی شہروں پر کیے گئے راکٹ حملوں میں کم ازکم چالیس افراد کی ہلاکت پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے کیے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ہفتہ سات اکتوبر کو اعلان کیا کہ اسرائیل حماس کے خلاف حالت جنگ میں ہے۔ اسی دوران اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ان راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں حماس کے خلاف بمباری کی ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس کے درجنوں لڑاکا طیاروں نے غزہ پٹی کے علاقے میں حماس کے 17 فوجی اہداف اور چار کمانڈ سنٹرز کو نشانہ بنایا۔
یہ تمام پیشرفت اسرائیلی فوج کے اس دعوے کے بعد سامنے آئی جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی علاقے سے متعدد راکٹ فائر کیے جانے کے بعد غزہ سے ''دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد اسرائیل میں گھس آئی۔‘‘ اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں غزہ پٹی کے آس پاس کے علاقے کے رہائشیوں سے کہا کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں۔ ایک اور پوسٹ میں فوج نے کہا کہ پورے ملک میں اسرائیلی ''سائرن کی آوازوں سے بیدار ہوئے اور حماس نے غزہ سے ان پر راکٹ داغے۔‘‘ اسرائیل کا مزید کہنا تھا، ''ہم اپنا دفاع کریں گے۔‘‘
حماس کو جرمن حکومت، یورپی یونین، امریکہ اور بعض عرب ریاستیں ایک دہشت گرد تنظیم تسلیم کرتی ہیں۔ حماس کے سینئر کمانڈر محمد ضیف نے کہا کہ اسرائیلی اہداف پر 5000 راکٹ داغے گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے غزہ کی پٹی میں اہداف کو نشانہ بنا کر جوابی کارروائی کی ہے۔
جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے کہا کہ وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے فوج کے ریزرو دستوں کو متحرک کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ لازمی فوجی سروس مکمل کر لینے والے تقریباً تمام اسرائیلی باشندوں کو ہنگامی حالات کے دوران کمک فراہم کرنے کے لیے ریزرو فورس میں شامل کیا جاتا ہے۔
ہم حملے کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ غزہ پٹی میں فلسطینی عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر درجنوں راکٹ داغے، اس کے جواب میں تل ابیب سمیت ملک بھر کے کئی شہروں میں ہنگامی سائرن بجائے گئے۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا، جب اسرائیل یہودیوں کا مذہبی تہوار 'سمحات تورا‘ منا رہا ہے۔ یہ عوامی سطح پر یہودیوں کی مقدس کتاب تورات پڑھنے کے سالانہ دور کے اختتام پر منایا جانے والا جشن ہے۔
مختلف اسرائیلی شہروں اور قصبوں میں لوگوں کے مارے جانے اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ایک اسرائیلی ایمبولینس سروس کے مطابق ایک 70 سالہ خاتون اس وقت شدید زخمی ہوگئیں جب راکٹ براہ راست گیڈرا کے قریب ایک رہائشی عمارت سے ٹکرایا۔ طبی ماہرین نے مزید کہا کہ 15 دیگر افراد بھی زخمی ہوئے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔
ش ر/اب ا ( اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)