حکمران جماعت کانگریس، قیادت میں تبدیلی پر سوالات
30 جون 2011اب سے کچھ عرصہ قبل یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ کیا بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے نواسے راہول گاندھی وزیر اعظم بنیں گا یا نہیں تاہم اب موجودہ وزیر اعظم منموہن سنگھ کی سیاسی ساکھ خراب ہونے کے بعد ایسی تمام قیاس آرائیاں ختم ہو گئیں اور یہ سوال اٹھایا جانے لگا کہ راہول گاندھی وزیر اعظم کا منصب کب سنبھالیں گے۔
بدھ کو منموہن سنگھ نے کہا کہ اگرچہ انہیں ان کی مدت اقتدار سے قبل وزیر اعظم کے عہدے سے مستعفی ہونے کے لیے نہیں کہا گیا ہے تاہم اگر پارٹی قیادت یہ فیصلہ کرے گی تو وہ یہ کرنے کو تیار ہیں۔ منموہن سنگھ کے عہدے کی مدت 2014ء کو ختم ہو گی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ راہول گاندھی اگر ان کی جگہ لیں تو وہ کیسا محسوس کریں گے تو منموہن سنگھ نے اس کا جواب کچھ یوں دیا،’ میں اس میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتا کہ نوجوان قیادت آگے بڑھے‘۔
بھارت میں حکمران سیاسی پارٹی کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کے 41 سالہ بیٹے راہول گاندھی کو وزیراعظم بنانے کے لیے اعلیٰ پارٹی قیادت اب زور دینے لگی ہے۔
پارٹی کے کئی اعلیٰ رہنماؤں کے بقول 78 سالہ منموہن سنگھ پر حال ہی میں لگنے والے الزامات کے بعد پارٹی کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا ہے، اس لیے اب انہیں اس منصب سے الگ ہو جانا چاہیے۔ دوسری طرف کئی ناقدین ایسے سوالات بھی اٹھاتے ہیں کہ کانگریس کے سینئر رہنماؤں یعنی وزیر خزانہ پرناب مکھر جی اور کانگریس کے جنرل سیکریٹری ڈِگویجے سنگھ کی موجودگی میں کیا راہول گاندھی کو وزیر اعظم مناسب ہو گا یا نہیں۔
ان سب توجیہات کے باوجود بھارت میں سیاسی پنڈتوں کا خیال ہے کہ اب کانگریس کی قیادت میں ایک اہم تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ عوام کے سامنے پارٹی کا ایک نیا امیج بنایا جا سکے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل