1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حکیم اللہ محسود بھی ہلاک، امریکی حکام

3 اکتوبر 2009

امریکی خفیہ اداروں اورپاکستانی وزیرداخلہ نے تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کادعویٰ کیا ہے۔ مقامی قبائل کا بھی کہنا ہے کہ طالبان رہنما چند ہفتے قبل مخالف قبیلے کے ساتھ جھڑپ کے دوران ہلاک ہوگئے

https://p.dw.com/p/JxCC
حکیم اللہ محسودتصویر: dpa
Baitullah Mehsud der am 5. August in einem US Drohnenangriff getöteter Talibanführer
بیت اللہ محسودتصویر: AP

بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے چند روز بعد انکے مخالف گروپ کے کمانڈر ترکستان بھٹانی نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ بیت اللہ محسود کی جانشینی کے حوالے سے پیدا ہونے والے اختلافات کے نتیجے میں مفتی ولی الرحمان اورحکیم اللہ محسود گروپ میں فائرنگ کاتبادلہ ہوا جس میں حکیم اللہ محسود ہلاک ہوئے۔ تاہم تحریک طالبان ان دعوﺅں کی تردید کرتے رہے۔

پانچ اگست کو مبینہ امریکی ڈرون حملے میں تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد حکیم اللہ محسود کو سربراہ مقرر کیاگیا حکیم اللہ محسود اس سے قبل پاکستان کے قبائلی علاقوں خیبرایجنسی، اورکزئی اورکرم ایجنسی میں مصروف عمل طالبان کے کمانڈر تھے۔ ان علاقوں میں ان کی سربراہی میں طالبان افغانستان میں مقیم امریکی اور اتحادی افواج کیلئے سامان لیکر جانےوالے ٹرکوں اور کنٹینٹرز کو نشانہ بناتے رہے۔ قبائلی عمائدین اورعسکری امور کے ماہر حکیم اللہ محسود کو کم تجربہ کار مگر جوشیلا کمانڈر کہہ کر انہیں انتہائی خطرناک قراردیتے تھے۔ اگرچہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کی باقاعدہ تصدیق ابھی نہیں ہوئی تاہم ماہرین کا کہناہے کہ بیت اللہ محسود اور حکیم اللہ کی ہلاکت، مولوی عمر اور مسلم خان سمیت کئی دیگر طالبان رہنماﺅں کی گرفتاری سے یہ تحریک کافی کمزور پڑچکی ہے۔

Pakistanische Älteste versammeln sich zu einer Jirga
بیت اللہ محسود نے قبائلی عسکری گروپوں کو اکٹھا کیاتصویر: AP

قبائلی امور کے ماہر اور بریگیڈ ئیر (ر) محمود شاہ کا کہناہے، 'طالبان مسلسل کمزور ہورہے ہیں۔ حکیم اللہ محسود میں شائد وہ قائدانہ صلاحیتیں موجود نہیں تھی جو بیت اللہ محسود میں تھیں۔ انہوں نے تحریک طالبان کے نام پر سب کو اکھٹا کیا حالانکہ قبائلی عوام کو اکھٹا کرنا انتہائی مشکل کام ہے اور یہ بیت اللہ کرچکے تھے۔ ان کے بعد یہ تحریک مسلسل کمزور ہورہی ہے اور انکے مابین اختلافات بھی کھل کر سامنے آرہے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل جب میڈیا میں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کی خبریں آئیں تو انہوں نے خود میڈیا کو فون کرکے اسکی تردید کی تاہم حکومتی اہلکاروں کا دعویٰ ہے کہ یہ آواز ان کی نہیں تھی۔ اگروہ زندہ ہے تو طالبان ان کی ویڈیو جاری کردیں۔ حکیم اللہ محسود سے قبل تحریک کے سربراہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت سے بھی طالبان انکار کرتے رہے ۔ بیت اللہ محسود نے ایک درجن سے زیادہ عسکری تنظیموں کو تحریک طالبان پاکستان کے پلیٹ فارم پراکھٹا کرکے مضبوط تحریک بنانے میں اہم کردار ادا کیا جس کے پیچھے ماہرین القاعدہ کاہاتھ قرار دے رہے ہیں۔

محمود شاہ کا کہنا ہے، 'اگر القاعدہ بیت اللہ محسود کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کرے تو یہ انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ طالبان بذات خود اتنے مضبوط نہیں ہیں لیکن القائدہ کی سپورٹ نے انہیں مضبوط بنادیا ہے اور اب اگر انہوں نے تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا اعلان تو اس سے مشکلات سامنے آسکتی ہیں کیونکہ القاعدہ کے پاس وسائل اورافرادی قوت بھی ہے۔'

رپورٹ: فرید اللہ خان، پشاور

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں