خالد شیخ محمّد کا مقدمہ گوانتانامو میں
5 اپریل 2011امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے امریکی قانون سازوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قانون دانوں کی جانب سے نائن الیون کے ملزموں کے امریکی کرمنل کورٹ میں مقدمے کی فنڈنگ کو روک دیے جانے کی وجہ سے فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جانا پڑے گا۔
ایرک ہولڈر کی جانب سے اس اعلان کو امریکی صد باراک اوباما کی انتظامیہ کے لیے ایک شدید سیاسی دھچکہ قرار دیا جا رہا ہے جوکہ خالد شیخ محمّد اور اس کے ساتھیوں کا مقدمہ امریکہ کی کرمنل کورٹ میں چلانا چاہتے تھے۔ امریکی صدر نے گوانتانامو کی جیل کے بجائے امریکی عدالت میں مقدمہ چلانے کا اعلان نومبر دو ہزار نو میں کیا تھا۔
اس فیصلے سے ثابت ہوا ہے کہ امریکی صدر کوگوانتانامو بے کی متنازعہ جیل کو بند کرنے اور وہاں مقیّد قیدیوں کا مقدمہ امریکی عدالتوں میں چلانے کے حوالے سے اپنے ارادے کو ترک کرنا پڑے گا۔ یہ امریکی صدر اوباما کا دو ہزار آٹھ کی صدارتی مہم کے دوران ایک اہم وعدہ تھا۔ اوباما کو ان کی حریف رپبلکن پارٹی کی جانب سے اس فیصلے کو منظور کروانے میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
گوانتاناموکی جیل میں اس وقت ایک سو بہتر قیدی موجود ہیں۔ جب اوباما نے اقتدار سنبھالا تھا تو ان کی تعداد دو سو پینتالیس تھی۔ قدامت پسند حلقوں اور رپبلکن پارٹی کے اراکین اور حامیوں نے نائن الیون کے ملزمین کا مقدمہ گوانتانامو کی فوجی عدالتوں میں چلائے جانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر کانگریس کی مخالفت کے باوجود سمجھتے ہیں کہ نو گیارہ کے ملزمین کا مقدمہ امریکی عدالت میں زیادہ بہتر طور پر چلایا جاسکتا تھا۔ امریکہ میں ستمبر دو ہزار ایک کے دہشت گردانہ حملوں میں تقریباً تین ہزار افراد کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔ خالد شیخ محمّد کو سن دو ہزار تین میں پاکستان سےگرفتار گیا تھا۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق