خلیج فارس میں ایرانی بحریہ کی طاقت کا مظاہرہ
31 دسمبر 2011نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس کے مطابق یہ تجربات خلیج فارس میں کیے گئے۔ فارس نے ایرانی بحریہ کے نائب سربراہ ایڈمرل محمود موسوی کے حوالے سے یہ بیان جاری کیا ہے۔ ایران 2009ء میں شہاب تین میزائل کا تجربہ کر چکا ہے جو اسرائیل کے ساتھ ساتھ خلیجی ممالک میں امریکی تنصیاب تک مار کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایرانی اعلیٰ قیادت کی جانب سے جمعرات کو یہ دھمکی سامنے آئی تھی کہ اگر اس کی تیل کی برآمدات کو جوہری پروگرام کی پاداش میں پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا تو تہران حکومت آبنائے ہرمز بند کرکے خلیجی ممالک سے خام تیل کی سپلائی کو روک دے گی۔ یہ دھمکی اُن ممالک کے ساتھ فوجی تنازعہ مول لینے کے مترادف ہے، جو خلیج سے تیل کی برآمد پر انحصار کرتے ہیں۔ امریکہ نے اس دھمکی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کو ایسے کسی بھی اقدام سے باز رہنے کا کہا تھا۔
امریکہ نے ایران کے جوہری پروگرام کے ساتھ ساتھ اُس کے میزائل پروگرام پر بھی خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ایران کے میزائل پروگرام میں شہاب تین جیسے درمیانے فاصلے (ایک ہزار کلو میٹر) تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل، غدر ایک نامی میزائل (16 سو کلومیٹر تک مار کی صلاحیت) اور شہاب تین کی ایک طرز سجل دوئم شامل ہیں جو 24 سو کلومیٹر تک مار کی صلاحیت رکھتا ہے۔
خلیج فارس میں ایرانی بحریہ کی دس روزہ رواں مشقیں گزشتہ ہفتے سے جاری ہیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق حالیہ مشقیں ماضی کی مشقوں کے مقابلے میں احاطے اور دفاعی ساز و سامان کی مناسبت سے خاصی مختلف ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق اس مرتبہ زیادہ وسیع پیمانے پر یہ مشقیں کی جارہی ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ اور اسرائیل واضح کرچکے ہیں کہ اگر ایران کا جوہری تنازعہ سفارتی ذرائع سے حل نہ ہوا تو اس ضمن میں فوجی کارروائی کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
مبصرین کے مطابق ایران کی تیل کی صنعت کو پابندیوں کا نشانہ بناکر تہران حکومت کو اقتصادی طور پر مفلوج کیا جاسکتا ہے۔ ایرانی امور کے ماہر حسین کاظمی کے بقول، ’’ ایرانی قیادت خام تیل کی برآمد پر پابندی سے خوفزدہ ہے، حکومت کو 60 فیصد سے زائد محصولات خام تیل کی برآمد سے حاصل ہوتے ہیں، اسی لیے ایرانی قیادت دھمکیوں پر اتر آئی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ ایرانی قیادت بارہا یہ بھی کہہ چکی ہے کہ پابندیوں سے اسے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
رپور ٹ: شادی خان سیف
ادارت: عابد حسین