1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیفہ حفتر کی امن معاہدے پر دستخط کے بغیر ہی ماسکو سے روانگی

14 جنوری 2020

کئی مرتبہ کی تاخیر کے بعد لیبیا کی بااثر شخصیت خلیفہ حفتر ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے طے پانے والے امن معاہدے پر دستخط کیے بغیر ہی واپس لیبیا چلے گئے ہیں۔ روسی حکام اس سلسلے میں فریقین پر مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3WAiy
Khalifa Haftar
تصویر: Reuters/P. Wojazer

روسی وزارت خارجہ نے آج منگل کو تصدیق کر دی کہ کئی گھنٹوں کے غور و فکر اور دانستہ تاخیر کے بعد خلیفہ حفتر جنگ بندی معاہدے پر دستخط کیے بغیر ہی ماسکو سے روانہ ہو گئے ہیں۔ اس بیان میں واضح کیا گیا کہ حفتر نے امن معاہدے پر غور کے لیے منگل کی صبح تک کا وقت مانگا تھا تاہم پھر وہ روسی حکام کو اپنے کسی فیصلے سے آگاہ کیے بغیر ہی ماسکو سے رخصت ہو گئے۔

روسی وزارت خارجہ سے مزید بتایا کہ وہ کسی امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کی خاطر لیبیا کے جنگی فریقین کے ساتھ بدستور رابطوں میں ہیں۔ اس سے قبل روسی حکام نے مذاکرات میں پیش رفت کی اطلاع دی تھی۔

Libyen Fortschritte bei Verhandlungen über Waffenstillstand ARCHIV
تصویر: picture-alliance/Xinhua/A. Salahuddien

روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف کے بقول، ''ہم اس سمت میں اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ فی الحال کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکل سکا۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ اس معاہدے میں لیبیا میں مکمل فائر بندی کی بات کی گئی تھی، جس پر آئندہ ویک اینڈ سے عمل درآمد ہونا تھا۔

لیبیا کے تنازعے کے زیادہ تر گروہ گزشتہ نو ماہ سے جاری لڑائی کو روکنے کے لیے اس معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں اور ان میں اقوام متحدہ کی تسلیم کردہ وہ ملکی حکومت بھی شامل ہے، جس کی قیادت فائز السراج کے ہاتھوں میں ہے۔

خلیفہ حفتر ماضی میں لیبیا کی فوج میں جنرل کے عہدے پر فائز تھے اور اب وہ ایک جنگی سردار بن چکے ہیں۔ ان کی حامی فوج کا نام 'لیبین نیشنل آرمی‘ ہے اور ملک کے مشرقی حصے کی باگ ڈور انہی کے ہاتھوں میں ہے۔

Libyen Fortschritte bei Verhandlungen über Waffenstillstand ARCHIV
تصویر: picture-alliance/Photoshot/A. Salahuddien

اب اس تنازعے کے تمام فریق جنوری کے اواخر میں برلن میں ملاقات کریں گے تاکہ مستقل فائر بندی کے لیے کسی امن معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔ تاہم موجودہ حالات میں یہ واضح نہیں کہ برلن منعقدہ آئندہ اجلاس میں کیا پیش رفت ممکن ہو سکے گی۔

لیبیا 2011ء میں معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد سے بحران کا شکار ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے حمایت یافتہ باغیوں نے قذافی کو ان کی گرفتاری کے دوران ہی ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے مختلف جنگجو گروہ اس شمالی افریقی ملک میں اقتدار حاصل کرنے کی کوششوں میں ایک دوسرے کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔

ع ا / م م ( ڈی ڈبلیو)