خوست میں خودکش دھماکہ، نو افراد ہلاک
18 فروری 2011پولیس کی طرف سے اس دھماکے کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی گئی ہے جو ایک عرصہ سے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بناتے آرہے ہیں۔ مقامی پولیس چیف عبدالحکیم نے خبر رساں ادراے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس چوکی پر حملے کے لیے ایک ٹیوٹا وین استعمال کی گئی ہے۔ عبدالحکیم نے بتایا کہ ہسپتال سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق آٹھ افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی ہسپتال زخمیوں سے بھر گیا ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
پولیس چیف نے یہ الزام عائد کیا کہ حملہ آور نہ صرف افغانستان بلکہ وہاں کی عوام اور حکومت کے بھی دشمن ہیں۔ دھماکے سے قریبی گھروں اور دکانوں کا بھی نقصان پہنچا ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں جنوبی افغانستان کے صوبے قندھار میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر حملے کے دوران 19 افرد مارے گئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک انٹیلی جنس ایجنٹ سمیت 15 پولیس اہلکار شامل تھے۔ قندھار کو طالبان کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔
گزشتہ برس افغان فوج اور پولیس کی مجموعی تعداد میں 36 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ رواں برس ستمبر تک ان کی تعداد بڑھا کر ایک لاکھ 20 ہزار کر دی جائے گی لیکن بین الاقوامی ادارے پولیس کے تربیتی معیار اور کرپشن سے سخت پریشان نظر آتے ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: افسر اعوان