داغستان میں علیٰحدگی پسندوں کا پولیس پر حملہ
4 مئی 2012اسلامی عسکریت پسندوں کی ایک ویب سائٹ www.kavkazcenter.com پر اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔ شمالی قفقاز کے دیگر مسلم اکثریتی علاقوں جیسے چیچنیا اور انگوشیتیا کی طرح داغستان میں بھی شورش پائی جاتی ہے۔ چیچنیا میں روس مخالف دو جنگوں کے بعد یہاں علیٰحدگی پسند خاصے سرگرم ہیں۔ حالیہ دہرا بم دھماکہ داغستان کے مرکزی شہر ماخاچکالا میں ہوا۔
ماسکو سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اس دہرے بم حملے میں 30 سے زائد لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والوں میں عام شہری بھی شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پہلا بم دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس نے چیک پوسٹ کے پاس آنے والی ایک گاڑی کو تلاشی کی غرض سے رکنے کے لیے کہا۔
روس کی نیشنل اینٹی ٹیررزم کمیٹی کے مطابق جیسے ہی فائر بریگیڈ اور ایمبولنس گاڑیاں دھماکے کے مقام پر پہنچیں، دوسرا دھماکہ ہوگیا۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد بیس کے قریب ہے جبکہ لائف نیوز نامی ویب سائٹ پر مارے جانے والوں کی تعداد 17 اور زخمیوں کی 68 بتائی جا رہی ہے۔
شمالی قفقاز میں مسلم علیٰحدگی پسند ایک اسلامی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم ہیں۔ یہ علاقے روسی شہر سوچی سے محض کچھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں جہاں 2014ء کے سرمائی اولمپکس منعقد ہونے جا رہے ہیں۔ ماسکو حکومت اس موقع پر کسی بھی قسم کے دہشت گردانہ حملوں کا راستہ روکنے کی لیے خاص طور پر چوکنی ہے۔ ماسکو میں وزارت داخلہ کے ترجمان واچسلاف گازانوف نے بتایا کہ داغستان میں ہونے والے بم دھماکے پندرہ منٹ کے وقفے سے ہوئے۔ ان کے بقول معاملے کی جامع تحقیقات کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
sk/aa afp.ap