دنیا کا جدید ترین چشمہ: آنکھ کے صرف ایک اِشارے سے تصویر کھینچیں
19 دسمبر 2013کمپنی کے مطابق گوگل گلاس نامی اس ہائی ٹیک چشمے میں ایسی نئی خصوصيات متعارف کروائی گئی ہیں، جن سے ذاتی معلومات اور پرائیویسی بھی برقرار رہے گی۔ گوگل نے ان عینکوں میں ایک انتہائی جدید آلہ لگایا ہے، جو ہمہ وقت انٹرنیٹ سے منسلک رہتا ہے۔ کمپنی کے سوشل نیٹ ورکنگ کے پیج گوگل پلس پر لکھا ہے، ’’ہم نے ایسا سافٹ ویئر تیار کیا ہے، جس کی مدد سے آپ صرف پلک جھپک کر اپنے یادگار لمحوں کو بہت آسانی سے قید کر پائیں گے، اس بیان میں مزید لکھا ہے، ’’ہم تصویر لینے سے شروع کر رہے ہیں لیکن ذرا سوچئے کہ ہم اس سے کیا کچھ کر سکتے ہیں۔‘‘
بیان کے مطابق گوگل اُس جگہ تک پہنچنا چاہتا ہے، جہاں یہ چشمہ پہننے والا صرف ٹیکسی کے میٹر کی ریڈنگ کو دیکھ کر اپنی آنکھ کو حرکت دے تو کرایہ کی ادائیگی ہو جائے۔ اگر کسی دکان میں کوئی چیز پسند آ جائے تو صرف پلک جھپک کر اُسے خریدا جا سکے۔
پرائیویسی پر سوال
یہ ٹیکنالوجی جتنی آسان لگتی ہے، استعمال کرنے والے کی ذاتی معلومات سے متعلق اتنے ہی بڑے خطرے بھی لے کر آئی ہے۔ ذاتی ڈیٹا سے متعلق خطرات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس چشمے کے سافٹ ویئر میں بہتری لائی گئی ہے۔ اب اس چشمےکا مالک ایک مخصوص کوڈ کے ذریعے اسے مقفل کر پائے گا۔ لاک کرنے کی سہولت کا فائدہ یہ ہوگا کہ اگر کسی کو صحیح کوڈ نہیں پتہ تو وہ عینک کا غلط استعمال بھی نہیں کر پائے گا۔
سارے کام آنکھ کے اشاروں سے
گوگل گلاس کے نئے سافٹ ویئر میں ایسی تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں کہ چشمہ پہننے والا کسی بھی ویڈیو کو براہ راست یو ٹیوب پر اپ لوڈ کر سکے گا۔ فیس بک اور ٹوئٹر سمیت کئی کمپنیوں نے بھی گوگل گلاس کے لیے خصوصی ایپليکيشن بنائی ہیں لیکن ان ایپس تک صرف اُن سافٹ ویئر ڈویلپرز اور مخصوص یوزرز کو رسائی حاصل ہے، جو گوگل گلاس کے لیے پندرہ سو ڈالر (تقریباﹰ ڈیڑھ لاکھ روپے ) ادا کر چکے ہیں۔
اس ہائی ٹیک عینک سے تصویر کھینچنے، ویڈیو بنانے، پیغام بھیجنے، رابطہ کرنے اور بول کر دی گئی ہدایات کے ذریعے بہت سے دوسرے کام بھی ممکن ہو سکیں گے۔ یہ آلہ وائی فائی کے ذریعے انٹرنیٹ یا موبائل کے نیٹ ورک سے بھی منسلک کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ خریداری کرنے یا کسی بھی جگہ کے موسم کی تازہ معلومات سے لے کر ویڈیو گیمز کھیلنے میں بھی اس چشمے کا استعمال ہو سکتا ہے۔ کمپنی کی طرف سے گوگل گلاس کو مارکیٹ میں لانچ کرنےکے لئے ابھی کوئی دن تو مقرر نہیں کیا گیا ہے لیکن قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ سن 2014ء کے آغاز سے یہ ہائی ٹیک چشمہ عام شہریوں کے لیے مارکیٹ میں دستیاب ہوگا۔