دونوں کوریاؤں کے درمیان کشیدگی، چپن دباؤ میں
29 مئی 2010جنوبی کوریا کے جنگی جہاز کی تباہی کے معاملے میں شمالی کوریا کو سزا دینے کے سلسلےمیں جاپان اور جنوبی کوریا مل کر چین پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔ جنوبی کوریا کا موقف ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف اٹھائے جانے والے ممکنہ اقدامات میں چین عالمی برادری کا ساتھ دے۔
جنوبی کوریا میں سہ ملکی کانفرنس میں میزبان ملک کے صدر سمیت جاپانی اور چینی وزرائے اعظم شریک ہوئے۔ اس موقع چینی وزیراعظم وین جیاباؤ نے جنوبی کوریا سے مارچ میں ہونے والے اس حادثے میں مرنے والوں کی تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں شمالی کوریا کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیق کی جائےگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین ایک ذمہ دار ملک ہے اوران کی حکومت بین الاقوامی سطح پر ہونے والی تحقیقات کے نتائج پر بہت سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔
رواں سال مارچ میں جنوبی کوریا کا بحریہ کا یہ جہاز شمالی کوریا کی سمندری حدود کے قریب نامعلوم وجہ کے باعث اچانک ڈوب گیا۔ اس حادثے میں 46 سیلرز ہلاک ہوئے تھے جبکہ عملے کے بقیہ 58 افراد کو زندہ بچا لیا گیا تھا۔
جنوبی کوریا چاہتا ہے کہ چین شمالی کوریا پراقوام متحدہ کی جانب سے ممکنہ پابندیوں کی حمایت کرے۔ چین کا شمار شمالی کوریا کے حلیف ملکوں میں ہوتا ہے۔ ساتھ ہی چین کو سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہونے کے وجہ سے ویٹو کا حق بھی حاصل ہے۔
کوریائی خطے میں کشیدگی میں اس وقت ایک دم اضافہ ہو گیا، جب جنوبی کوریا کے جہاز کو پیش آنے والے واقعہ کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی کوریا کے جنگی جہاز کو شمالی کوریا کے ایک تارپیڈو نے نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے یہ جہاز غرق ہوا۔
جنوبی کوریا کے صدارتی ترجمان سنکُیو نے بتایا کہ ویک اینڈ پر ہونے والے سہ ملکی اجلاس میں جنوبی کوریا اس واقعہ کی ذمہ داری شمالی کوریا پرعائد کرنے کے حوالے سے تمام سفارتی کوششیں کرے گا۔ جاپانی وزیراعظم ہاتویاما نے کہا کہ اس معاملے میں جنوبی کوریا کی مکمل حمایت کی جائے گی۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت: عابد حسین