دہشت گردی کی سرپرستی: ’سوڈان کو امریکی پیشکش‘
8 نومبر 2010امريکہ نے سوڈان کو پيشکش کی ہے کہ اگر وہ جنوبی سوڈان کی عليحدگی کے سوال پر جنوب ميں ريفرنڈم کرانے پر رضامند ہوجائے تو اس افريقی ریاست کو اُن ممالک کی فہرست سے خارج کيا جا سکتا ہے، جو دہشت گردی کی سرپرستی کر رہے ہيں۔
جنوبی سوڈان ميں جنوری ميں اس بارے ميں ريفرنڈم ہونے والا ہے کہ کیا جنوبی سوڈان قومی يکجہتی کی حکومت ميں اپنی شرکت جاری رکھے، جو شمالی اور جنوبی سوڈان ميں کئی عشروں کی خانہ جنگی کے بعد سن 2005 کے امن معاہدے کے تحت قائم ہوئی تھی، يا وہ اُس سے الگ ہو جائے۔ امريکی حکام نے صحافيوں کو بتايا کہ اگر سوڈان يہ ريفرنڈم کراتا ہے تو اُسے اگلے سال جولائی ہی ميں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کی اُس فہرست سے خارج کيا جا سکتا ہے، جس ميں ايران، شام اور کيوبا بھی شامل ہيں۔
امريکی حکام نے يہ بھی کہا کہ سوڈان کو اس فہرست سے خارج کرنے کا فيصلہ اس بنياد پر کيا جائے گا کہ خرطوم جنوری کے ريفرنڈم کے نتائج کو کس طرح سے تسليم کرتا ہے اور کيا وہ ريفرنڈم کے بعد کے سمجھوتوں پر بھی عمل کرتا ہے يا نہيں۔ اس کے علاوہ سوڈان کو دہشت گردی کی مدد سے ہاتھ روک دينے کے اُن معيارات کو بھی پورا کرنا ہوگا، جو اس فہرست سے خارج کئے جانے کے لئے ضروری ہيں۔ تاہم سوڈان پر امريکہ کی عائد کردہ پابندياں حسب سابق جاری رہيں گی۔
اعلیٰ امريکی حکام نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر يہ بھی بتايا کہ يہ پيشکش علاقے کا دورہ کرنے والے امريکی سينيٹر جان کيری نے صدر اوباما کی طرف سے سوڈانی حکام کو کی ہے۔
ريفرنڈم کے بروقت انعقاد کے سلسلے ميں تفکرات ميں اضافہ ہوا ہے کيونکہ اس کی تياری کا کام بہت بڑا ہے اور چونکہ اس کے لئے مالی وسائل اور کارکنوں کی بھی کمی ہے۔ سوڈان ملک کے جنوبی حصے کی عليحدگی کی سختی سے مخالفت کر رہا ہے کيونکہ جنوبی سوڈان ميں معدنی تيل کے بڑے ذخائر پائے جاتے ہيں۔
پروگرام کے مطابق جنوبی سوڈان ميں ريفرنڈم نو جنوری کو کرايا جائے گا۔ اس کے بعد ايک اور ريفرنڈم کرانے کا منصوبہ ہے، جس ميں جنوبی اور شمالی سوڈان کے درميان واقع تيل کی دولت سے مالا مال ابائی کے علاقے کے شہريوں کو يہ فيصلہ کرنا ہو گا کہ وہ جنوبی سوڈان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں يا شمالی سوڈان میں شامل ہونا چاہتے ہيں۔
سن 2005 کے امن معاہدے سے شمالی اور جنوبی سوڈان کے درميان کئی عشروں سے جاری تنازعہ ختم ہو گيا تھا اور ملک کے دونوں حصوں کو خرطوم کی مرکزی حکومت ميں اقتدار کے ايک شراکتی نظام ميں جوڑ ديا گيا تھا۔ اس معاہدے ميں يہ شق بھی شامل تھی کہ جنوبی سوڈان کو سن 2011 ميں ايک ريفرنڈم کے ذریعے اپنے سياسی مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق ديا جائے گا۔
امريکی صدر باراک اوباما نے ستمبر ميں دوسرے عالمی رہنماؤں کے ساتھ مل کر شمالی اور جنوبی سوڈان سے اپيل کی تھی کہ وہ پانچ سال سے قائم امن کو برقرار رکھيں، جسے اُس ريفرنڈم کی وجہ سے پھر درہم برہم ہو جانے کا خطرہ ہے، جس کے نتيجے ميں جنوبی سوڈان شمالی سوڈان سے عليحدہ بھی ہو سکتا ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک