راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس کا افتتاح
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں نئی میٹرو بس سروس کا افتتاح ہو گیا ہے۔ اربوں کی لاگت سے 23 کلومیٹر طویل یہ منصوبہ تیرہ ماہ میں مکمل ہوا۔ ان بسوں کو روزانہ ایک لاکھ 35 ہزار مسافر استعمال کریں گے۔
مسافروں کے لیے سہولت
اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان روزانہ سفر کرنے والوں نے میٹرو بس منصوبے کی تکمیل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب عام مسافر شدید گرمی میں کم کرایہ ادا کر کے ایئر کنڈیشنڈ بسوں میں سفر کر سکیں گے اور انہیں پبلک ٹرانسپورٹ کا گھنٹوں کھلے آسمان تلے انتظار بھی نہیں کرنا پڑے گا۔
شہر کے حسن میں اضافہ
رات کے وقت اسلام آباد میں معروف تجارتی مرکز بلیو ایریا کی جناح ایونیو پر واقع میٹرو بس سروس کے ایک اسٹیشن کا منظر۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس میٹرو منصوبے سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے حسن میں اضافہ ہو گا۔
بدلتا پاکستان
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے 45 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیے گئے راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبے کا افتتاح جمعرات چار جون کو اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا، ’’میٹرو بس منصوبہ دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان بدل رہا ہے۔‘‘
تکمیل میں چھ ماہ کی تاخیر
میٹرو بس منصوبے کی تعمیر کا آغاز گزشتہ برس راولپنڈی میں ستائیس مارچ کو اور اسلام آباد میں تئیس اپریل کو کیا گیا تھا۔ اسے ابتدائی طور پر سات ماہ میں مکمل کیا جانا تھا تاہم یہ منصوبہ چھ ماہ کی تاخیر سے تیرہ ماہ کے عرصے میں مکمل ہوا۔
تئیس کلومیٹر طویل ٹریک
میٹرو بس سروس کے لیے جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں عام شہریوں کے لیے آمد و رفت کے بہتر مواقع کی خاطر مجموعی طور پر 23 کلومیٹر طویل سگنل فری ٹریک بچھایا گیا ہے۔ اس ٹریک کے دونوں جانب خوب تزئین و آرائش کی گئی ہے۔
خوبصورت میٹرو اسٹیشن
ابتدائی طور پر اس منصوبے کے لیے ترکی سے اڑسٹھ ایئر کنڈیشنڈ بسیں منگائی گئی ہیں۔ منصوبے کے تحت دونوں شہروں میں میٹرو کے کُل چوبیس اسٹیشن بنائے گئے ہیں جہاں سے یہ بسیں مجموعی طور پر یومیہ ایک لاکھ پینتیس ہزار مسافروں کو سفری سہولیات مہیا کریں گی۔
ناقدین کا موقف
ناقدین میٹرو بس منصوبے کو اربوں روپے کا ضیاع قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ رقوم بجلی کے بحران کے شکار پاکستان میں توانائی کے شعبے کی بہتری کے لیے خرچ کی جانا چاہییں تھیں یا انہیں جڑواں شہروں میں صحت کی بہتر سہولیات کے لیے استعمال میں لایا جاتا۔
’غریب شہری کی سواری‘
وزیر اعظم نواز شریف اور اس منصوبے کے خالق پنجاب کے وزیر ا علیٰ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ میٹرو بس غریب شہری کی سواری ہے۔ اس سے نہ صرف لاکھوں مقامی شہری فائدہ اٹھائیں گے بلکہ اقتصادی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہو گا۔
دوران تعمیر مشکلات
اس منصوبے کی تعمیر کے دوران راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہریوں کو سٹرکوں کی کھدائی، چوراہوں کی بندش اور بہت زیادہ گرد و غبار کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ حکام کے مطابق عوام ایک بار کی تکلیف کے بعد اب مستقل سکھ کا سانس لے سکیں گے۔
سیاسی دھرنوں کا نقصان
میٹرو منصوبے کی تعمیر گزشتہ سال دسمبر میں مکمل ہونا تھی تاہم اگست میں اپوزیشن کی پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے 2013ء کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج اور شاہراہ دستور پر طویل دھرنوں کے سبب بظاہر اس منصوبے کی تعمیر میں مقررہ سے زائد وقت لگا۔
قدرتی ماحول پر برے اثرات کم
اس منصوبے کے لیے درختوں کی کٹائی رکوانے کی خاطر تحفظ ماحول کی تنظیموں نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا۔ حکومت اعلیٰ عدلیہ کو قائل کرنے میں کامیاب رہی کہ اس منصوبے کے قدرتی ماحول پر منفی اثرات بہت کم ہوں گے اور متبادل شجرکاری کا بندوبست بھی کیا گیا ہے۔
عوامی دلچسپی
جمعرات چار جون کے روز کنونشن سینٹر میں میٹرو منصوبے کے افتتاح کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے میٹرو بس میں سفر کیا۔ سکیورٹی کے بہت سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ مختلف اسٹیشنوں پر عام لوگ بھی میٹرو بسوں کو چلتا دیکھنے کے لیے جمع تھے۔
تاجران پُرامید
میٹرو منصوبے کے راولپنڈی میں ایک حصے کا منظر۔ شہر کے تاجروں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے باعث سب سے زیادہ مالی نقصان انہوں نے برداشت کیا۔ لیکن اب وہ خوش ہیں اور پُرامید بھی کہ بس سروس شروع ہونے سے ان کا کاروبار چمکے گا۔