راکھین میں صورتحال کو قابو میں لایا جائے، عالمی سلامتی کونسل
14 ستمبر 2017اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے میانمار کی ریاست راکھین میں سلامتی کے ملکی اداروں کی جانب سے انتہائی زیادہ طاقت کے استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ ریاست شناخت سے محروم روہنگیا مسلمانوں کا گھر ہے۔ بند کمرے میں ہونے والے ایک اجلاس کے بعد سلامتی کونسل کے پندرہ ارکان کی جانب سے جاری کردہ ایک متفقہ بیان میں تشدد اور ہنگامہ آرائی کو روکنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کا مطالبہ کیا گیا، ’’راکھین میں صورتحال کو قابو میں لایا جائے، قانون کی بالادستی قائم کی جائے اور عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔‘‘
اقوام متحدہ کے لیے برطانیہ کے سفیر میتھیو رائےکورٹ نے کہا کہ گزشتہ نو برسوں میں روہنگیا اقلیت کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا یہ پہلا بیان ہے۔ رائے کورٹ اور دیگر کچھ ارکان نے ’’راکھین اور وہاں پر موجود روہنگیا کی ناگفتہ بہ صورتحال‘‘ کے موضوع پر ایک عام اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کیا۔
سلامتی کونسل کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب میانمار کی حکومت بین الاقوامی تنقید کی زد میں ہے۔ گزشتہ ماہ ایک فوجی چوکی پر روہنگیا شدت پسندوں کے حملے کے بعد میانمار کی فوج نے راکھین میں عسکری کارروائی شروع کر دی تھی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش بھی ینگون حکومت سے فوجی کارروائی کو روکنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ ان کے بقول روہنگیا بحران خطے کو غیر مستحکم کر رہا ہے اور وہاں انسانی بحران کی صورتحال خطرناک تر ہوتی جا رہی ہے۔ گوٹیرش نے اس موقع پر تمام ممالک سے درخواست کی کہ وہ روہنیگا اقلیت کو عام ضروریات زندگی کی فراہمی ممکن بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔