رشوت کا الزام: میرکل کا ایک اور اتحادی رکن پارلیمان مستعفی
12 مارچ 2021جرمن ریاست تھیورنگیا سے تعلق رکھنے والے قدامت پسند رکن پارلیمنٹ مارک ہاپٹمان نے ملکی پارلیمنٹ سے استعفیٰ دیا ہے۔ حالیہ ایام میں مستعفی ہونے والے وہ تیسرے رکنِ پارلیمان ہیں۔ انہیں کسی مخصوص کاروباری گروپ کی لابی کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔ بقیہ دو اراکین نے استعفے کورونا وبا کے دنوں میں ماسک کے کاروبار میں مبینہ خردبرد کے الزام کا شور اٹھنے کے بعد دیے تھے۔
جرمنی: حکمراں اتحادی جماعتیں اہم انتخابی اصلاحات پر متفق
استعفے دینے والے اراکینِ پارلیمنٹ
مارک ہاپٹمان کے علاوہ جن اراکینِ پارلیمنٹ نے استعفے دیے ہیں، ان میں نکولاس لؤبل کا تعلق چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) سے ہے جب کہ گیئورگ نُؤسلائن جنوبی جرمن ریاست باویریا میں حکومت کرنے والی سیاسی جماعت کرسچین سوشل یونین سے (سی ایس یو) کے رکن تھے۔ یہ تینوں اراکین ایسے وقت میں مستعفی ہوئے ہیں جب دو جرمن ریاستوں میں علاقائی اسمبلیوں کے انتخابات ہونے والے ہیں۔
ہاپٹمان کا موقف
ہاپٹمان کے مستعفی ہونے کی وجہ معتبر جریدے ڈیئر اشپیگل میں شائع ہونے والی وہ رپورٹ تھی جس میں آذربائیجان، تائیوان اور ویتنام کی سیاحت کے لیے اشتہاری مہم میں ان پر رشوت لینے کا الزام لگایا گیا تھا۔ یہ اشتہاری مہم ایک مقامی اخبار 'زوڈ تھرونگر کوریئر‘ میں چھپی تھی۔ مبینہ الزام کے مطابق ہاپٹمان نے غیر ملکی کمپنیوں سے رشوت وصول کی تھی۔
جرمن پارلیمان پر حملہ، روسی افسران کے خلاف پابندیاں عائد
مارک ہاپٹمان نے اخبار ڈی ویلٹ سے بات کرتے ہوئے اس الزام کی پرزور انداز میں تردید کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی دور میں ایسے اشتہارات نے ان کے سیاسی کیریئر کو متاثر نہیں کیا۔ ہاپٹمان کے مطابق انہوں نے کبھی کوئی رقم رشوت کی صورت میں وصول نہیں کی اور پارلیمنٹ سے مستعفی ہونے کی وجہ اپنے خاندان کو تحفظ فراہم کرنا بتایا۔
ماسک اسکینڈل
جرمن پارلیمنٹ میں سی ڈی یو اور سی ایس یو کے اراکین بیان حلفی جمع کروا رہے ہیں کہ ان کا ماسک اسکینڈل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس بیان حلفی جمع کرانے کی مہلت جمعہ بارہ فروری کی شام ختم ہو جائے گی۔
جرمن پارلیمان کا ڈیٹا روسی انٹیلیجنس کے حوالے، ملزم پر فرد جرم عائد
میرکل کی اتحادی سی ایس یو اور اپنی سیاسی جماعت سی ڈی یو کے اراکین کی تعداد دو سو پینتالیس ہے۔ مارک ہاپٹمان کے مستعفی ہونے کا تعلق ماسک اسکینڈل سے نہیں ہے۔ کرسچین سوشل یونین کے ایک رکن مشیل فریزر کا کہنا ہے کہ اس کا اب کوئی امکان نہیں کہ مزید کوئی اور رکن استعفیٰ دے۔ فریزر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماسک اسکینڈل نے جرمنی کو نقصان نہیں پہنچایا لیکن اس کا سیاسی نقصان بہت زیادہ ہو سکتا ہے۔
ع ح، ع ا (دی پی اے، اے ایف پی)