روسی یوکرینی جنگ: پوٹن کی جوہری طاقت میں اضافے کی دھمکی
23 فروری 2023روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کو ماسکو کی جوہری صلاحیت کو مزید مضبوط بنانے پر زیادہ توجہ دینے کی بات کہی۔ روسی صدر پوٹن کے بیانات کریملن کی جانب سے جمعرات کو 'ڈیفنڈر آف دی فادر لینڈ' کی عوامی تعطیل کے موقع پر جاری کیے گئے۔ واضح رہے یہ بیان پوٹن کے اس اعلان کے دو دن بعد آیا جب ماسکو نے جوہری اسلحہ کی تخفیف کے کلیدی معاہدے میں اپنی شرکت معطل کر دی۔
صدر پوٹن کے بقول، "پہلے کی طرح، ہم اپنی جوہری طاقت کو مضبوط بنانے پر توجہ دیں گے۔" انہوں نے یہ بات سمندر اور فضا میں جوہری میزائلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرمت بین البراعظمی بیلسٹک میزائل، جو متعدد ایٹمی وار ہیڈز سے لیس ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اس سال تعینات کیے جائیں گے۔
روسی صدر نے کہا، "ہم فضائی ہائپر سونک سسٹم 'کنزال' کی بڑے پیمانے پر پیداوار جاری رکھیں گے اور سمندر پر مبنی 'زرکون' ہائپرسونک میزائلوں کی بڑے پیمانے پر سپلائی شروع کریں گے۔"
قبل ازیں منگل اکیس فروری کو پوٹن نے امریکہ کے ساتھ 'نیو اسٹارٹ معاہدہ' معطل کر دیا، اور انہوں نے یوکرین کے مغربی اتحادیوں پر الزام لگایا کہ وہ کییف حکومت کو اسلحہ اور بھارتی ہتھیار فراہم کر کے جنگ کو عالمی تنازع میں تبدیل کر رہے ہیں۔
دریں اثناء امریکی صدر جو بائیڈن نے اس اقدام کو ایک "بڑی غلطی" قرار دیا اور یوکرینی حکام نے اسے روس کی "جوہری دہشت گردی" کہتے ہوئے، اس اقدام کی شدید مذمت کی۔
یوکرین میں جاری جنگ سے متعلق عالمی سطح پر تازہ ترین پیش رفت مندرجہ ذیل ہیں:
یوکرین تنازعہ جوہری جنگ کا شاخسانہ بن سکتا ہے، گوٹیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے یوکرین تنازعے کے پھیلنے اور جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق خبردار کیا ہے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے آغاز کے موقع پر گوٹیرش نے کہا کہ گزشتہ برس کے دوران نہ صرف انسانوں کے لیے تباہی اور تکالیف میں اضافہ ہوا بلکہ یہ بات بھی بتدریج واضح ہوتی جا رہی ہے کہ دنیا میں کس قدر بدتر چیزیں وقوع پذیر ہو سکتی ہیں۔
یوکرین پر روسی حملے کو ایک برس مکمل ہونے سے ایک دن قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ایک قرارداد منظور کرنے والی ہے جس میں قیام امن کے ساتھ ساتھ روس سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ یوکرین سے اپنی فوجیں نکالے۔
'بخارسٹ - نائن‘ سربراہان کی امریکی صدر سے ملاقات
نیٹو کی رکن نو مشرقی یورپی ریاستوں کے سربراہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے بعد اپنا یہ عزم دہرایا ہے کہ وہ بحیرہ بالٹک سے لے کر بحیرہ اسود تک اپنی مزاحمتی اور دفاعی صلاحیتیں مضبوط کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ہونے والی ملاقات میں جو بائیڈن نے 'بخارسٹ - نائن‘ کے نام سے جانی جانے والی ان ریاستوں کے سربراہوں کو روسی حملے کی صورت میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ان کا کہنا تھا کہ اتحاد میں شامل ممالک کے ایک ایک انچ کا دفاع کیا جائے گا۔ ان کا اشارہ نیٹو کے بنیادی معاہدے کے آرٹیکل پانچ کی طرف تھا۔ بائیڈن نے باہمی تعاون کی اس شرط کو ایک 'مقدس‘ ذمہ داری قرار دیا۔
ہسپانوی وزیر اعظم کا دورہ کییف
اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز یوکرین میں روس کی جنگ کے ایک سال مکمل ہونے سے قبل اظہار یکجہتی کے لیے یوکرین کے دارالحکومت پہنچے ہیں۔
سانچیز نے کییف میں ٹرین سے اترتے ہوئے ایک ویڈیو کے ساتھ ٹویٹ کیا، "جنگ کے آغاز کے ایک سال بعد، آج کیف واپس آ رہے ہیں۔" انہوں نے ہسپانوی اور یوکرینی زبان میں لکھا، ''ہم یوکرین اور اس کے عوام کے ساتھ اس وقت تک کھڑے رہیں گے جب تک کہ یورپ میں امن واپس نہیں آتا۔‘‘
سانچیز یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کریں گے۔
علاوہ ازیں ہسپانوی وزیر دفاع مارگریٹا روبلس نے ایک روز قبل تصدیق کی تھی کہ میڈرڈ اپنے جرمن ساختہ لیپرڈ ٹینکوں میں سے چھ یوکرین کو فراہم کرے گا۔
روس ووہلیدار میں جارحیت کی تیاری کر سکتا ہے، برطانیہ
برطانوی وزارت دفاع نے اپنی معمول کی انٹیلی جینس اپ ڈیٹ میں کہا ہے کہ روسی افواج ممکنہ طور پر مشرقی یوکرین کے ڈونیٹسک قصبے ووہلیدار پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس قصبے کو حال ہی میں شدید گولہ باری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ واضح رہے کہ روس کو فروری کے اوائل اور سن 2022 کے آخر میں اسی علاقے میں کئی "ناکام حملوں" کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
انٹیلی جینس رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ روسی کمانڈر جو ممکنہ طور پر ووہلیدار آپریشن کے ذمہ دار ہیں، کرنل جنرل رستم مرادوف، ممکنہ طور پر پچھلی ناکامیوں کے بعد روسی قوم پرست برادری کی طرف سے سخت تنقید کے نتیجے میں نتائج کو بہتر بنانے کے لیے شدید دباؤ میں ہیں۔ "تاہم، اس بات کا امکان نہیں ہے کہ مرادوف کے پاس کوئی اسٹرائیکنگ فورس ہے جو کامیابی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔"
او ایس سی ای کے اجلاس میں یوکرین میں جنگ پر توجہ
یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم (OSCE) کے رکن ممالک کے قانون ساز دو روزہ اجلاس کے لیے آسٹریا میں جمع ہو رہے ہیں جس میں یوکرین کی جنگ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ تقریباً 300 ارکان پارلیمنٹ کا یہ اجتماع ایسے وقت میں ہوا ہے جب یوکرین پر روس کے حملے کو ایک سال مکمل ہو رہا ہے۔
یوکرین اور لیتھوینیا نے روسی مندوبین کی شرکت پر احتجاجاً اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ او ایس سی ای کی پارلیمانی اسمبلی کی صدر مارگریٹا سیڈرفیلٹ نے اس کے جواب میں کہا ہے کہ سربراہی اجلاس روس کے پروپیگنڈے کا پلیٹ فارم نہیں بنے گا۔
ع آ / ک م (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے، انٹرفیکس)