روس زاپوریژیا جوہری پلانٹ کے آزادانہ معائنے پر رضامند
20 اگست 2022روس اور یوکرین دونوں ہی ایک دوسرے پر زاپوریژیا میں شیلنگ کے الزامات لگا رہے ہیں، جس کی وجہ سے یہاں واقع یورپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ کی تباہی کا خطرہ اب بھی برقرار ہے۔ اس دوران فرانسیسی صدر کے ساتھ بات چیت کے بعد صدر پوٹن نے روس کے زیر قبضہ یوکرینی زاپوریژیا جوہری پلانٹ کے آزادانہ معائنے کی اجازت دے دی۔
روسی خبر رساں ایجنسی انٹرفیکس کے مطابق روس کے قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نیکولائی پتروشیف نے تاشقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کی ایک میٹنگ سے خطاب کے دوران کہا کہ یوکرینی فوج امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ ہتھیاروں کا استعمال کر رہی ہے، جس کی وجہ سے زاپوریژیا جوہری پاور پلانٹ کی تباہی کا خطرہ اب بھی برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایسی کوئی تباہی ہوتی ہے تو اس کے مضمرات پوری دنیا میں محسوس کیے جائیں گے اور اس کی ذمہ داری واشنگٹن، لندن اور ان کے آلہ کاروں پر عائد ہوگی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زاپوریژیا جوہرییوکرین: یورپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ پر صورتحال ’کنٹرول سے باہر‘ پلانٹ کی تباہی کا نتیجہ چرنوبل جوہری پاور پلانٹ کی تباہی سے بھی زیادہ خطرناک اور بھیانک ہو گا۔
پوٹن زاپوریژیا جوہری پلانٹ کے معائنے پر راضی
روسی صدر ولادیمیر پوٹن جمعے کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں سے ٹیلی فون پربات چیت کے بعد آزاد معائنہ کاروں کی ٹیم کے ذریعے روس کے قبضے والے یوکرین کے زاپوریژیا جوہری پلانٹ کا معائنہ کرانے پر رضامند ہو گئے۔
فرانسیسی صدر کے دفتر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پوٹن نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے روس کے راستے یوکرین میں زاپوریژیا جوہری پلانٹ جانے کی اجازت دینے کے مطالبے پر ''ازسر نو غور‘‘ کیا اور آزاد معائنہ کاروں کی ٹیم کو وہاں جانے کی اجازت دے دی۔
پوٹن نے اس سے قبل خود بھی کہا تھا کہ زاپوریژیا میں جاری جنگ ایک بڑی تباہی لا سکتی ہے۔
یوکرین کا اعتراض
عالمی رہنماؤں نے آئی اے ای اے کے ماہرین سے جلد از جلد نیوکلیئر پلانٹ کا معائنہ کرنے اور زمینی حقائق کا جائزہ لینے کے لیے کہا ہے۔
زاپوریژیا نیوکلیئر پلانٹ یورپ کا سب سے بڑا جوہری پلانٹ ہے، جس کے اطراف میں پچھلے کئی دنوں سے لڑائی چل رہی ہے۔ یوکرین اور روس دونوں نے ان حملوں کا الزام ایک دوسرے پر لگایا ہے۔
یوکرین نے آئی اے ای اے کی طرف سے پلانٹ کے معائنے کی مخالفت کی ہے، اس کا خیال ہے کہ اس طرح روس کے پلانٹ پر قبضے کو جواز ملے گا۔
’سامراجی ارادے‘
پوٹن کے ساتھ بات چیت کے چند گھنٹے بعد ہی ماکروں نےروسی صدر پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یوکرین پر "بہیمانہ حملے" کرنے کا الزام لگایا۔
ماکروں نے یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی کو روکنے کی کوشش کی تھی لیکن انہیں کامیابی نہیں مل سکی۔ اس کے بعد جنگ میں مسلسل اضافے کے ساتھ ہی روسی صدر کے خلاف ان کی نکتہ چینی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ماکروں نے دوسری عالمی جنگ کے دوران اتحادی فورسز کے نازی مقبوضہ جنوبی فرانس آمد کی 78ویں سالگرہ کی مناسبت سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''چونکہ ولادیمیر پوٹن نے یوکرین پر بہیمانہ حملہ کر دیا ہے اور جنگ یورپی دھرتی پر پہنچ گئی ہے۔ یہ ہم سے صرف چند گھنٹے کے فاصلے پر ہے۔‘‘
فرانسیسی صدر نے کہا کہ پوٹن یورپ پر اپنے ''سامراجی ارادے‘‘ نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ج ا /ا ا (ڈی پی اے، اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)