روپوش قذافی کے بارے میں اطلاع کا انعام: 17 لاکھ ڈالر
25 اگست 2011لیبیا پر بیالیس سال تک حکومت کرنے والے معمر القذافی اپنی وسیع و عریض اور قلعہ نما رہائش گاہ باب العزیزیہ سے کسی اور مقام پر منتقل ہو چکے ہیں۔ باب العزیزیہ پر منگل کے روز باغیوں نے قبضہ کر لیا تھا۔ دوسری جانب اپنی پسپائی کو قذافی نے جنگی چال قرار دیتے ہوئے باغیوں کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ باغیوں کی جانب سے زندہ یا مردہ قذافی کی درست اطلاع دینے پر بیس لاکھ دینار کا انعام رکھا گیا ہے۔ یہ انعام سترہ لاکھ امریکی ڈالر کے مساوی بنتا ہے۔ ایسے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ قذافی اگر زندہ رہتے ہیں یا گرفتار نہیں ہوتے تو وہ گوریلا جنگ جاری رکھ سکتے ہیں۔ اسی باعث قومی عبوری کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل نے لیبیا میں حتمی فتح کو ان کی گرفتاری یا ہلاکت کے ساتھ تعبیرکیا ہے۔
لیبیا میں باغیوں کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ اب اس شمالی افریقی ملک پر تقریباً مکمل کنٹرول کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔ باغیوں کے ملٹری کوآرڈینیٹر کرنل عبداللہ ابو عفرہ کے مطابق قذافی کی رہائش گاہ باب العزیزیہ پر منگل کے روز سے ہونے والے قبضے سے حقیقی معنوں میں قذافی کا اقتدار ختم ہو چکا ہے۔
گزشتہ روز بھی باب العزیزیہ پر قذافی کی حامی فوج نے شہر کے نواحی علاقے ابو سلیم سے گولہ باری کی۔ باغیوں کے ترجمان ابو بکر المصراتی کا کہنا ہے کہ قذافی کی حامی فوج کے بچے کھچے لوگ گولہ باری کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ قذافی کی حامی فوج سے نمٹنے کے لیے باغیوں نے یفران، الزاویہ اور مصراتہ میں قذافی کی فوج کا مقابلہ کرنے والے تجربہ کار لشکریوں اور نشانچیوں کو ایسے مقامات پر تعینات کردیا ہے، جہاں قذافی کے حامی فعال ہیں۔
قذافی کی حامی مسلح افراد اور ماہر نشانہ بازوں نے چڑیا گھر کے علاوہ شہر کے باہر پھیلے گھنے جنگلات میں اپنے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ اس کے علاوہ طرابلس کے نواحی قصبے ابو سلیم میں بھی یہ لوگ پھیلے ہوئے ہیں اور وہ باغیوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر لیبیا کے بارے اہم پیش رفت میں فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ لیبیا کے مستقبل کے بارے میں ایک اہم بین الاقوامی کانفرنس یکم ستمبر کو منعقد کی جائے گی۔ اس کانفرنس کا میزبان شہر فرانسیسی دارالحکومت پیرس ہو گا۔ سارکوزی نے اس کانفرنس کا اعلان باغیوں کی قومی عبوری کونسل کے دوسرے اہم ترین لیڈر محمود جبریل سے ملاقات کے بعد کیا۔ سارکوزی کے مطابق اس کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے ہمراہ چین، برازیل، بھارت اور روس کو نمائندوں کو بھی مدعوکیا جائے گا۔
لیبیا کی قومی عبوری کونسل نے عالمی طاقتوں سے اپیل کی ہے کہ لیبیا کی تعمیر نو کے لیے پانچ ارب ڈالر فوری طور پر درکار ہیں۔ عبوری کونسل نے یہ اپیل بھی کی ہے کہ لیبیا کے منجمد اثاثوں کو ریلیز کر دیا جائے۔ اس سلسلے میں اپیل عبوری کونسل کے متحدہ عرب امارات میں سفیر اور سینئر رہنما عارف النوید نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کی۔
عارف النوید کے مطابق امریکہ میں لیبیا کے اثاثوں سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی رقم آج جمعرات کو اقوام متحدہ کی منظوری کے بعد جاری ہو سکتی ہے۔ اس مناسبت سے امریکہ اور خلیجی ملک قطر میں سفارتی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔ سردست سلامتی کونسل میں اس رقم کی منظوری کے حوالے سے امریکہ اور جنوبی افریقہ سینگ پھنسائے بیٹھے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ